Maktaba Wahhabi

207 - 645
﴿اَلَمْ تَرَی اِِلَی الَّذِیْنَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مَا ہُمْ مِنْکُمْ وَلَا مِنْہُمْ﴾ (المجادلۃ ۱۳) ’’کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا؟ جنہوں نے ان سے دوستی کی ان پر اللہ غضبناک ہو چکا ہے نہ یہ(منافق) تمہارے ہی ہیں نہ ان کے ہیں ۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ جمہور مسلمین انہیں ایک دوسری قوم شمار کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب ان کے ساتھ ان کے دیار میں جبال بلاد ساحل شام میں جنگ کی گئی؛ کیونکہ یہ [وہاں سے گزرنے والے] مسلمانوں کا خون بہاتے تھے ‘ اور ان کا مال و اسباب چھین لیتے؛ راہزنی کی وارداتیں کرتے؛ اور اسے وہ اپنے مذہب میں حلال سمجھتے تھے۔ ترکمان کے ایک گروہ نے ان سے جنگ کی ؛ تو یہ لوگ دہائیاں دینے لگے کہ ہم مسلمان ہیں ۔ مگر انہوں نے کہا: نہیں تم کو ئی اور قوم ہو۔ ان لوگوں نے اپنے دلوں کی سلامتی کی وجہ سے سمجھ لیا تھا کہ یہ لوگ مسلمانوں سے جداگانہ طور و اطوار رکھتے ہیں اس لیے یہ مسلمان نہیں ؛ بلکہ کوئی اور قوم ہیں ۔ [بھلے یہ لوگ اپنی زبانی اسلام اور مسلمان ہونے کا دعوی کرتے رہیں ](کیونکہ ان کی پہچان ہی جدا ہے) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَیَحْلِفُوْنَ عَلَی الْکَذِبِ وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ﴾ (المجادلۃ:۱۳) ’’باوجود علم کے پھر بھی جھوٹی قسمیں کھا رہے ہیں ۔‘‘ رافضیوں کا یہی حال ہے۔ ایسی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اتَّخَذُوْا اَیْمَانَہُمْ جُنَّۃً فَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ........لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ ﴾ (المجادلۃ۱۶۔۲۲) ’’انھوں نے اپنی قسموں کو ایک ڈھال بنا لیا، پس انھوں نے اللہ کی راہ سے روکا ....آپ ان لوگوں کو جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ، نہیں پائیں گے کہ وہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہوں جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔‘‘ ان میں ایسے لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے جو اپنے دل کی گہرائیوں سے مسلمانوں سے بڑھ کر کفار سے محبت و دوستی رکھتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ جب مشرق کی طرف سے ترک کفار کا خروج ہوا ؛ اور انہوں نے بلاد خراسان عراق ‘ شام‘اور الجزیرہ وغیرہ میں مسلمانوں کا خون بہایا ‘ اور انہیں قتل کیا ۔تواس موقع پر رافضی مسلمانوں کے خلاف تاتاریوں کی مدد کر رہے تھے۔ حکومت بغداد کا وزیر ابن علقمی [شیعہ] اور اس جیسے دوسرے لوگ اس وقت میں مسلمانوں کے خلاف کفار کی مدد کرنے والے سب سے بڑے اور اہم ترین عنصر تھے۔ ایسے ہی جب عیسائیوں نے بلاد شام میں مسلمانوں سے جنگ چھیڑی تو اس وقت رافضی ان کے سب سے بڑے مدد گار تھے۔ اور جب یہودیوں نے بلاد شام میں یہودی سلطنت قائم کرنے کی کوشش کی تو اس وقت رافضی ان کے سب سے بڑے حمایتی اور مدد گار تھے۔ رافضیوں کا ہمیشہ کے لیے وطیرہ رہا
Flag Counter