Maktaba Wahhabi

206 - 645
’’ جس شخص میں یہ چاروں خصلتیں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو سمجھ لو کہ اس میں منافق کی ایک خصلت پیدا ہوگئی جب تک کہ اس کو چھوڑ نہ دے: جب بات کرے تو جھوٹ بولے ۔جب عہد کرے تو توڑ ڈالے ۔جب اسے امانت دی جائے تو خیانت کرے اور جب جھگڑا کرے تو آپے سے باہر ہو جائے۔‘‘ [1] نیزاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿تَرٰی کَثِیْرًا مِّنْہُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَہُمْ اَنْفُسُہُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ وَ فِی الْعَذَابِ ہُمْ خٰلِدُوْنَ oوَ لَوْ کَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ النَّبِیِّ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مَا اتَّخَذُوْہُمْ اَوْلِیَآئَ وَ لٰکِنَّ کَثِیْرًا مِّنْہُمْ فٰسِقُوْنَ﴾ (المائدۃ۸۰۔۸۱) ’’ان میں سے بہت سے لوگوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں سے دوستیاں کرتے ہیں ، جو کچھ انہوں نے اپنے لئے آگے بھیج رکھا ہے وہ بہت برا ہے کہ اللہ ان سے ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے ۔ اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور نبی پر؛ اور جو نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان ہوتا تو یہ کفار سے دوستیاں نہ کرتے، لیکن ان میں اکژ لوگ فاسق ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَی ابْنِ مریم ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ oکَانُوْا لَا یَتَنَاہَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَo تَرٰی کَثِیْرًا مِّنْہُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا....﴾ [المائدۃ۷۸۔۸۰]۔ بنی اسرائیل کے کافروں پر حضرت داد علیہ السلام اور حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کی زبانی لعنت کی گئی اس وجہ سے کہ وہ نافرمانیاں کرتے تھے اور حد سے آگے بڑھ جاتے تھے ۔آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے روکتے نہ تھے جو کچھ بھی کرتے تھے یقیناً بہت برا تھا۔تو ان میں سے بہت سوں کو دیکھے گا وہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہیں جنھوں نے کفر کیا ....‘‘ غالب طور پر رافضی برائی سے منع نہیں کرتے ۔ بلکہ شیعہ کے علاقوں میں سب سے زیادہ جوروستم ‘ ظلم اور فحاشی کا ارتکاب ہوتا ہے۔ اور یہ ان کفار سے دوستی لگاتے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا ہے۔ پس یہ لوگ نہ ہی مسلمانوں کے ساتھ ہوتے ہیں ا ور نہ ہی کفار کے ساتھ ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
Flag Counter