Maktaba Wahhabi

190 - 645
اگر تم کہو کہ: جب وہ غیر محسوس ہے تو وہ غیر مرئی بھی ٹھہرا۔ تو تم سے کہا جائے گا کہ: اگرمحسوس سے تمہاری مراد معتاد حس ہے؛ تو دیدار کے قائلین جس بلا مقابلہ رؤیت کو ثابت مانتے ہیں ؛ تو وہ وہی معتاد رؤیت نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایسی رؤیت ہے جس کی مواصفات کو ہم نہیں جانتے۔ جیسا کہ تم لوگ ایسے موجود کے وجود کو ثابت مانتے ہو جس کی صفات ہمارے علم میں نہیں ۔پس ہر وہ تناقض اور شناعت جس کا الزام تم دیدار کے قائلین پر دھرتے ہو؛ اس سے اکثر تناقضات تم پر لازم آتے ہیں ۔ سوم:....یہ کہا جائے کہ اہل حدیث و سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ علو، مبانیہ اور رؤیت ثابت ہے۔ اب جس نے ایک تو ثابت کیا اور دوسرے کی نفی کی وہ اس سے زیادہ عقل و شرع کے قریب ہے جو دونوں کی نفی کرتا ہے۔ پس وہ اشاعرہ جو رؤیت کو ثابت مانتے ہیں اور جہت کا انکار کرتے ہیں ؛ وہ ان معتزلہ اور شیعہ کی نسبت عقل اور شرع کے زیادہ قریب ہیں جو اس کا انکار کرتے ہیں ۔اس کا شریعت سے قریب ہونا اس لیے ہے کہ جو آیاتِ و أحادیث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول آثار و روایات علو اور رؤیت پر دلالت کرتی ہیں ؛ ان کا شمار دشوار ہے۔ جبکہ علو اور رؤیت کی نفی کرنے والوں کے پاس کوئی شرعی دلیل نہیں ۔ ان کا مدار بس عقل پر ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ اِن تناقض کا شکار اشعریہ کا قول اُن کے قول سے بہتر ہے۔ وہ یوں کہ جب ہم عقل پر ایک ایسے موجود کے وجود کو پیش کرتے ہیں کہ: ٭ جس کی طرف نہ اشارہ ہو سکتا ہے۔ ٭ نہ اس کے قریب جا سکتے ہیں ۔ ٭ نہ اس کی طرف کوئی چیز چڑھ سکتی ہے۔ ٭نہ اس کے پاس سے کوئی چیز اترتی ہے۔ ٭ نہ وہ عالم میں داخل ہے اور نہ خارج میں ۔ ٭ اور نہ اس کی طرف ہاتھ اٹھائے جا سکتے ہیں ۔ اس طرح کے دیگر اقوال و افکار ؛ توفطرت اس کا انکار کرتی ہے؛ اور سب فطرتی عقل والے اس کا انکار کرتے ہیں کہ جن کی عقل بگڑ نہ گئی ہو۔ اس کا اقرار صرف وہی کرتا ہے جس کے پاس نفاۃ کے اقوال اور دلائل ہیں ۔ وگرنہ فطرت سیلمہ اس کے انکار پر متفق ہے جو خرقِ عادت پر انکار سے بھی زیادہ ہے۔اس لیے کہ عادات کا معجزہ بن جانا جائز نہیں ہو سکتا۔ اس پر تمام اہل ملت اور عقلاء کا اور فلاسفہ کا اتفاق ہے۔ پس ہم کہتے ہیں : منکرین دیدار کا قول اگر حقیقت میں عقل میں بھی مقبول ہو تو ؛ بغیر جسم کے عرش پر رب تعالیٰ کا اثبات عقلی طور پر قبولیت کے زیادہ قریب ہے۔ اور جب یہ ثابت ہوگیا کہ وہ عرش کے اوپر ہے؛ تو اس چیز کے دیدار کا عقیدہ جو انسان کے اوپر ہو؛ بھلے وہ جسم نہ بھی ہو؛ منکرین دیدار کے عقیدہ کی نسبت عقلی طور پر قبولیت کے زیادہ قریب اور اس کا حقدار ہے۔ چہارم :....اشعریہ کہتے ہیں : ’’ بیشک اللہ تعالیٰ اس بات پر قادر ہے کہ وہ ہمارے سامنے ایسی شی کو پیدا کر دے کہ جس کو نہ ہم دیکھ سکیں اور نہ سن سکیں چاہے وہ جسم ہو یا آواز اور وہ ہمارے سے بے حد بعید شی کو بھی ہمیں دکھلا سکتا ہے۔لیکن
Flag Counter