Maktaba Wahhabi

182 - 645
اس آیت مبارکہ میں یہ بیان ہورہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی معبود برحق نہیں ہے۔ اور اگر زمین و آسمان ؛ان دونوں میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہوتا تو زمین و آسمان کا نظام ضرور بگڑ جاتا۔جبکہ دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ یہ فرما رہے ہیں کہ: ﴿ اِِذًا لَذَہَبَ کُلُّ اِِلٰہٍ بِمَا خَلَقَ ﴾ (المومنون: ۹۱) ’’ اس وقت ضرور ہر معبود، جو کچھ اس نے پیدا کیا تھا، اسے لے کر چل دیتا ۔‘‘ اس خرابی اور فساد کے لازم آنے کی وجہ یہ بیان کی جارہی ہے کہ جب دو مدبر تسلیم کر لیے جائیں ؛ تو پھر جیسے پہلے گزر چکا کہ یہ ممتنع ٹھہرتا ہے کہ دونوں غیر متکافی ہوں ۔ اس لیے کہ ان میں سے جو بھی مقہور و مغلوب ہوگا ؛ وہ رب نہیں ہوگا؛ بلکہ تربیت یافتہ اور پالا ہوا ہوگا۔ اور اگر یہ دونوں متکافی[برابر] ہوں تو پھر ان دونوں سے اختلاف یا اتفاق ہر دو صورتوں میں اس نظام کی تدبیر ممتنع ٹھہرتی ہے۔اور دنیا کا نظام تدبیر نہ ہونے کی وجہ سے تباہ و برباد ہو کر رہا جاتا۔ نہ ہی علیحدہ مستقل صورت میں اس کا کوئی حل نکلتا اور نہ ہی اشتراک کی صورت میں ۔جیسا کہ اس سے پہلے بھی یہ بیان گزر چکا۔ یہ اس صورت میں ہے جو دو خداؤوں کی ربوبیت کا ماننا ممتنع ہو۔ ان دونوں کی ربوبیت کے امتناع کی بنیاد پر ان کی الوہیت بھی ممتنع ٹھہری۔ اس لیے کہ جو کوئی کچھ بھی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا؛ وہ اس قابل نہیں ہوسکتا کہ رب بنے اور اس کی عبادت کی جائے۔اور نہ ہی اللہ نے اس کی عبادت کرنے کاحکم دیا ہے۔ پس اسی لیے اللہ تعالیٰ نے واضح بیان کردیا ہے کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا معبود نہیں ہوسکتا؛کبھی اس طرح بتایا کہ وہ دوسرا خالق نہیں ؛[پس خالق نہیں وہ رب نہیں ہوسکتا] اور کبھی اس طرح سے کہ اس نے ہمیں اس کا حکم نہیں دیا۔ جیسے فرمایا: ﴿قُلْ اَرَئَ یْتُمْ مَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَرُوْنِی مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَہُمْ شِرْکٌ فِی السَّمٰوٰتِ اِئْتُوْنِی بِکِتَابٍ مِّنْ قَبْلِ ہٰذَا اَوْ اَثَارَۃٍ مِّنْ عِلْمٍ اِِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ ﴾ (الاحقاف:۳) ’’ کہہ دے کیا تم نے دیکھا جن چیزوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، مجھے دکھاؤ انھوں نے زمین میں سے کون سی چیز پیدا کی ہے، یا آسمانوں میں ان کا کوئی حصہ ہے؟ لاؤ میرے پاس اس سے پہلے کی کوئی کتاب، یا علم کی کوئی نقل شدہ بات، اگر تم سچے ہو۔‘‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ غیراللہ کی عبادت کی بابت یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ: ’’بیشک یہ ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی اجازت دی ہو؛ کیونکہ اس میں منفعت ہے۔‘‘تو اللہ تعالیٰ نے یہ واضح کردیا کہ : اس نے کسی ایسی چیز کو مشروع نہیں ٹھہرایا۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَاسْاَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رُسُلِنَا اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ آلِہَۃً یُعْبَدُوْنَ ﴾ (الزخرف :۳۵)
Flag Counter