Maktaba Wahhabi

171 - 645
اسی طرح وہ دوسرا پہلے کو جب تک قادر وغیرہ نہ بنائے وہ پہلا رب نہ بنے گا ۔اور یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے کوئی کہے: ’’یہ پہلا اس وقت تک موجود نہ ہو گا جب تک وہ دوسرا اسے موجود نہ بنائے۔‘‘ اور اس کا ممتنع ہونا لازم ہے۔ جیسا کہ گزشتہ میں اس کی طرف اشارہ گزرا ہے۔ وہ یہ کہ دورِ قبلی کے ممتنع لذاتہ ہونے پر عقلاء کا اتفاق ہے۔ جیسے کہ علل اور فاعلین میں دور ممتنع ہے۔ لہٰذا دونوں میں سے ہر ایک کا دوسرے کے لیے علت ہونا یا اس کے لیے فاعل ہونا یا علت اور فاعل کا جزء ہونا ممتنع ہوتا ہے۔ تو جب دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کے بغیر قادر یا فاعل نہیں تو لازم آیا کہ دونوں میں سے ہر ایک علت فاعلہ ہو یا اس کے تمام کی علت ہو جس کے ذریعے دوسرا فاعل قادر بنتا ہے اور یہ عقلاء کا اتفاق ہے کہ بالضرور ممتنع ہے۔ پس لازم آیا کہ رب قادر بنفسہٖ ہو اور جب وہ قادر بنفسہٖ ہو گا۔ پھر اگر تو اسے دوسرے کے ارادہ کے خلاف ارادہ ممکن ہوا تو دونوں میں اختلاف ممکن ہوا اور اگر اسے یہ ممکن نہ وا اور صرف وہی ہو گا جو دوسرا ارادہ کر لے گا تو یہ عاجز ٹھہرا۔ اگر فرض کیا کہ اسے صرف وہی ارادہ اور فعل ہی ممکن ہے جو دوسرے کا ارادہ اور فعل ہے تو اس میں دونوں کا عجز لازم آیا۔ بلکہ یہ بھی ممتنع لنفسہٖ ہوا۔ اسی طرح اگر دوسرا جب تک قادر نہ ہو یہ پہلا قادر نہ ہو گا تو یہ ممتنع لذاتہ ہو گا اور اگر یہ تب ہی ممکن ہو جب دوسرا ممکن بنائے تو یہ اس کہنے کے بمنزلہ ہے کہ ’’پہلا تب ہی قادر بنے گا جب دوسرا اسے قادر بنائے گا۔‘‘ دوسرے اس تقریر پر دونوں میں سے ہر ایک کے لیے مانع دوسرا ہو گا۔ پھر دونوں میں سے ہر ایک مانع بھی ہو گا اور ممنوع بھی اور مانع تب مانع ہوتا ہے جب وہ منع پر قادر ہو اور جو دوسرے کو فعل سے منع کرنے پر قادر ہو، تو اس کی فاعل ہونے پر قدرت بدرجہ اولیٰ ہو گی۔ سو دونوں میں سے ہر ایک فاعل نہ بنے گا یہاں تک کہ وہ فعل پر قادر ہو اور جب وہ فعل پر قادر ہو گا تو اس کا ممنوع ہونا ممتنع ہو گا۔ سو دونوں میں سے ہر ایک کا مانع اور ممنوع دونوں ہونا ممتنع ہوا اور یہ دونوں کے ایک فعل پر اتفاق کے وجوب کو لازم ہے۔ سو معلوم ہو گیا کہ دونوں کا ایک فعل کے اتفاق پر وجوب ممتنع ہے اور دونوں کے اختلاف کا امکان ثابت ہو گیا۔ سو جب دونوں کے اتفاق کا لزوم فرض کیا جائے گا تو یہ ممتنع لذاتہ ہو گا۔ ہاں یہ مخلوقین میں ممکن ہے۔ کیونکہ ان کی قدرت غیر سے مستفاد ہوتی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ یہ ایک قادر نہ ہو گا یہاں تک کہ وہ دوسرا قادر ہو۔ تو یہاں ایک تیسرے کا ہونا ممکن ٹھہرا جو دونوں کو قادر بنائے۔ یہیں سے ایک مخلوق کا دوسری مخلوق کے لیے معاون ہونا ممکن ہوا۔ جبکہ خالقوں پر معاونت ممتنع ہے۔ کیونکہ معاون مخلوق میں سے ہر ایک کو غیر سے قدرت حاصل ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ قادر بنتا ہے۔ کیونکہ دونوں میں سے ہر ایک کو دوسرے کی اعانت سے قبل قدرت تھی اور دونوں کے اجتماع کے وقت دونوں میں سے ہر ایک کی قدرت دوسرے کی قوت سے مل کر اور زیادہ ہو جاتی ہے۔ جیسے دو ہاتھ جو ایک دوسرے سے مل کر وقت میں بڑھ جاتے ہیں کیونکہ دونوں میں سے ہر ایک کی قدرت ہوتی ہے جو ملنے پر بڑھ جاتی ہے۔ سو دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کو دینے والا بھی ہے اور اس سے لینے والا بھی ہے۔ جس سے اجتماع کے وقت قوت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
Flag Counter