Maktaba Wahhabi

110 - 645
ایسا ہی کلام ہے کہ یہ امور اس کی ذات کے ساتھ قائم نہیں ہیں ۔ بلکہ یہ امور اس کی ذات سے جدا ہیں ۔ سو انہوں نے رب تعالیٰ کو ایسے امور کے ساتھ موصوف ٹھہرایا ہے، جو اس کی ذات کے ساتھ قائم نہیں ، بلکہ اس کی ذات سے منفصل ہیں ۔ یہ خلافِ معقول بھی ہے اور مشتمل بر تناقض بھی ہے کہ اس سے انہیں یہ بات لازم آتی ہے کہ وہ ہر اس شی کے ساتھ موصوف ہے جس کو وہ مخلوقات میں پیدا کرتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ ہر اس کلام سے بھی موصوف ہے جس کو وہ پیدا کرتا ہے اور وہ مخلوق کلام اس کا کلام ہو گا۔ سو جب وہ اپنی مخلوقات کو ناطق بنائے گا تو یہ اس کا اپنا کلام ہو گا نا کہ اس مخلوق کا جسے اس نے ناطق بنایا ہے۔ اس کی تفصیلی اپنی جگہ موجود ہے۔ غرض یہاں یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ ان کا کلام کہ وہ حکمت کی وجہ سے فعل کرتا ہے، اس بات کو مستلزم ہے کہ اس کے نزدیک حکمت کا وجود اس کے عدم سے زیادہ راجح ہو۔ یا یہ کہ وہ حکمت اس کی ذات کے ساتھ قائم ہو، وغیرہ لوازم کہ جو صرف اسی میں معقول ہیں جو ایسی حکمت کے لیے فعل کرے کہ جس کے ساتھ متصف ہو۔ وگرنہ اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ جمیع حوادث کی نسبت اس کی طرف یکساں ہے اور ان میں سے بعض کا بعض سے ارجح ہونا اس کے نزدیک ممتنع ہو، تو یہ بات بھی ممتنع ٹھہری کہ وہ بعض حوادث کو دوسرے بعض کی وجہ سے کرے۔ پھر جب ان مجبرہ جمیہ نے قدریہ کے اس عقیدہ کے فاسد ہونے کو دیکھا، حالانکہ وہ اس اصل میں ان کے شریک بھی تھے، تو کہنے لگے: یہ بات سرے سے ممتنع ہے کہ وہ ایک چیزکو دوسرے چیز کے لیے بجا لائے اور یہ بات بھی ممتنع ہے کہ اسے ایک چیز دوسری سے زیادہ محبوب ہو، اور یہ بھی ممتنع ہے کہ اسے ایک مخلوق محبوب ہو اور دوسری نہ ہو، یا اس سے ایک بات کا تو ارادہ کرے دوسری کا نہ کرے۔ بلکہ جو بھی حادث ہوتا ہے، وہ اس کی مراد ہے اوراسے محبوب اور پسند ہے ۔ چاہے وہ کفر ہو یا ایمان، اچھائی ہو یا برائی، نبی ہو یا شیطان، اور جو بھی حادث نہیں ہوا، نہ وہ اسے محبوب ہے، نہ پسند اور نہ مراد ہی ہے۔ جیسا کہ اس نے اس غیر حادث کو چاہا ہی نہیں ۔ ان کے نزدیک اللہ نے جو چاہا وہ ہوا، اور وہ اسے محبوب ، پسند اور اس کی مراد بھی ہے اور جو نہ چاہا وہ نہ ہوا اور نہ وہ اسے محبوب اور پسند ہے اور نہ اس کی مراد ہی ہے۔ قدریہ کہتے ہیں : اس نے جس چیز کا بھی امر کیا ہے، وہ اس کی مراد بھی ہے اور اس نے اسے چاہا بھی ہے۔ جیسا کہ وہ اسے محبوب اور پسند بھی ہے اور جس چیز کا اس نے امر نہیں کیا، نہ اسے چاہا اور نہ وہ اس کی مراد ہے۔ جیسا کہ وہ اسے محبوب اور پسند بھی نہیں ۔ بلکہ اس کی ملک میں وہ بھی ہے جسے اس نے نہیں چاہا، اور اس چیز کو بھی چاہا جو نہیں ہے۔ پھر ان جھمیہ مجبرہ پر جب یہ آیت تلاوت کی جاتی ہے: ﴿وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ﴾ (البقرۃ: ۲۰۵) ’’اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَلَا یَرْضَی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ﴾ (الزمر: ۷)
Flag Counter