Maktaba Wahhabi

55 - 406
کے پیچھے چل رہے ہوں اور ان کا ایمان و عقیدہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہر میدان میں ان سے بلند و بالا اور فائق ہیں ۔‘‘[1] دین میں ان کی اقتدا فرض ہے۔پس ان کی اقتدا اور آیات اورسورتوں کی اتباع کرنا چاہیے۔ [2] امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے عقیدہ کے اصول بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: ’’ بیشک اصول یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی راہ کی اقتدا کی جائے۔‘‘[3] خلیفہ راشد حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اپنے نفس کے لیے اس چیز پر راضی ہوجاؤ جس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے نفوس کے لیے راضی ہوگئے تھے۔ بیشک و علم کی روشنی میں چلتے تھے اور انتہائی نافذبصیرت کے ساتھ رکتے تھے۔‘‘[4] اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی کرنے والوں کی تعریف کی ہے۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾ (التوبۃ:۱۰۰) ’’اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ؛یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘ اورفرمان الٰہی ہے: ﴿ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ثُمَّ إِلَيَّ ﴾ (لقمان:۱۵) ’’ اور اس شخص کے راستے پر چلو جو میری طرف رجوع کرتا ہے۔‘‘ اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد یہ وصف سب سے زیادہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں تھا اورفرمان الٰہی ہے:
Flag Counter