Maktaba Wahhabi

342 - 406
جب کہ دیگر امہات المومنین کو اس لقب سے ملقب نہیں کرتے۔‘‘ ہم کہتے ہیں کہ ’’ یہ کھلا ہوا بہتان ہے اور ہر کس و ناکس اس سے آگاہ ہے۔یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ تمام ازواج مطہرات امہات المؤمنین ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿ النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ ﴾[الأحزاب: ۶] ’’نبی مومنوں پر خود ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھنے والے ہیں اور آپ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں ۔‘‘ یہ بات ساری امت جانتی ہے۔‘‘ رہ گیا یہ اشکال کہ: ’’محمد بن ابی بکر عظیم المرتبت تھا۔‘‘ تو یہ واضح رہے کہ اہل سنت کے ہاں عظمت و فضیلت کا مدار و انحصار نسب پر نہیں ، بلکہ تقوی پر ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: ﴿ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ أَتْقَاكُمْ﴾ [الحجرات: ۱۳] ’’ تم میں سب سے زیادہ باعزت اﷲکے نزدیک وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔‘‘ اگر رافضی مصنف کے نزدیک محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی عظمت شان اس کی سبقت اسلام اور ہجرت و نصرت کی رہین منت ہے۔ تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ محمد صحابہ میں شمار نہیں ہوتا۔ وہ مہاجرین و انصار رضی اللہ عنہم صحابہ کے کسی بھی گروہ میں شامل نہیں ۔ اگر رافضی قلم کار محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو بہت بڑا دین دار تصور کرتا ہے تو وہ غلطی کا شکار ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ محمد علماء و فضلاء اور اپنے طبقہ کے صلحاء میں شمار نہیں ہوتا اور اگر جاہ و منزلت اورریاست کی بنا پر رافضی مضمون نگار اسے عظیم قرار دیتا ہے۔ تو اس فضیلت میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں زیادہ صاحب جاہ و منزلت اور صاحب ریاست تھے ۔اوراس سے بڑھ کر دین دار اور زیادہ حلیم و کریم تھے۔ اور یہ کہنا کہ : ’’ محمد بن ابی بکر کا باپ اور اسکی بہن معاویہ کے باپ اور اسکی بہن سے افضل تھے۔‘‘ جواب:.... ہم کہتے ہیں کہ یہ دلیل سابقہ ذکر کردہ دونوں قاعدوں کی بنا پر باطل ہے۔ وجہ بطلان یہ ہے کہ اہل سنت کے ہاں کسی شخص کی فضیلت کا معیار حسب و نسب نہیں ، بلکہ اس کی اپنی ذات ہے۔ نظر بریں محمد کے لیے یہ امر ذرہ بھر مفید نہیں کہ وہ حضرت ابوبکر و عائشہ رضی اللہ عنہما سے قریبی تعلق رکھتا ہے، دوسری طرف یہ نسبی فضیلت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں کچھ بھی قدح وارد نہیں کرتی۔ اہل سنت کے ہاں یہ معروف اصل ہے۔ اس قاعدہ کو ایک مثال کے ذریعہ یوں واضح کر سکتے ہیں کہ حضرت بلال و صُہیب و خباب رضی اللہ عنہم اور ان کے نظائر و امثال وہ لوگ ہیں جو سابقین اوّلین صحابہ میں شامل ہیں ۔اور فتح مکہ سے قبل انفاق و جہاد کے
Flag Counter