Maktaba Wahhabi

191 - 406
وقت ہجرت کی جب انہیں ایمان کی پاداش میں کفار کی طرف سے بہت زیادہ تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا۔ مکہ میں ہر کوئی اپنے اختیار سے ایمان لاتا تھا۔ بلکہ اس کے ساتھ اسے تکالیف بھی برداشت کرنا پڑتی تھیں ۔ پس اس وقت کسی کو یہ ضرورت نہیں تھی کہ وہ ایمان کا اظہار کرتے ہوئے کفر کو اپنے دل میں چھپائے رکھے۔ خصوصاً جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہجرت کر کے مدینہ تشریف لے گئے تاکہ دار ایمان قائم کر سکیں ، جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غلبہ حاصل ہو۔ پھر جب انصار کے قبائل میں اسلام کا غلبہ ہوا اور ان میں سے بعض لوگ ایمان نہیں لائے تھے، تو انہیں اپنی قوم کے ساتھ موافقت کے اظہار کی ضرورت پڑی۔ اس لیے کہ اہل ایمان کو حکومت، قوت، غلبہ اور استحکام حاصل تھا اور اب ان کے ہاتھ میں تلوار تھی جس سے وہ کفار کو قتل کرتے تھے۔‘‘ ٭دوسری بات یہ ہے کہ بالعموم بنی آدم کے اہل عقل و دانش جب کسی کے ساتھ ایک عرصہ کا وقت گزارتے ہیں تو ان پر دوستی اور دشمنی واضح ہو جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیرہ سال کا عرصہ مکہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ گزارا، تو کیا آپ کو پتا نہیں چل سکا کہ آپ دوست ہیں یا دشمن اور آپ اس خوف کے ماحول میں اکٹھے مل بیٹھتے تھے کیا یہ درحقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر قدح نہیں ہے؟ اعتراض:.... ان کا یہ خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سکینہ نازل نہیں فرمایا، بلکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تھا۔ آپ کے ساتھی کے لیے نہیں تھا، فرمان الٰہی ہے: ﴿ فَأَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ ﴾[التوبۃ: ۴۰] اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا کہ (علیہما) ان دونوں پر۔ بلکہ مفرد کی ضمیر (ہ) لاتے ہیں ۔ اگر آپ کی کوئی فضیلت ہوتی، تو اس آیت میں ضرور مذکور ہوتی۔ جواب: ....(علیہ) میں ضمیر کا مرجع حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اس لیے کہ آپ پر پہلے سے سکینت موجود تھا اس لیے آپ کو مزید کسی چیز کی ضرورت نہیں تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ سکینہ اس پر نازل ہوا تھا جس کو اس چیز کی ضرورت تھی، اور وہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ اعتراض:.... کہتے ہیں جی کہ: یہاں پر حُزْن یا تو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا کام تھا یا پھر نافرمانی کا۔ اگر اطاعت کا کام تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کو منع نہیں کرنا چاہیے تھا اور اگر نافرمانی کا کام تھا، تو اس نہی کی وجہ سے آپ اس آیت میں موجود فضیلت کے مستحق نہیں ٹھہرتے۔ جواب:.... اگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حزن و ملال نافرمانی یا گناہ کا کام ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو
Flag Counter