Maktaba Wahhabi

190 - 406
﴿ وَلَوْ نَشَاءُ لَأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُمْ بِسِيمَاهُمْ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ﴾ [محمد: ۳۰] .... ‘‘ ’’اور اگر ہم چاہیں تو ضرور تجھے وہ لوگ دکھادیں ، پھر یقیناً تو انھیں ان کی نشانی سے پہچان لے گا اور تو انھیں بات کے انداز سے ہی پہچان لے گا اور اللہ تمھارے اعمال جانتا ہے۔‘‘ پس کفر چھپانے والا لازمی طور پراپنی بیمار گفتگو سے پہچانا جاتا ہے۔ جب کہ چہرہ کی علامات کا کبھی پتا چلتا ہے اور کبھی نہیں چلتا۔ فرمان الٰہی ہے : ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ اللّٰهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ﴾[الممتحنۃ: ۱۰] ’’اے مؤمنو! جب تمھارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو ان کی جانچ پڑتال کرو، اللہ ان کے ایمان کو زیادہ جاننے والا ہے ۔پھر اگر تم جان لو کہ وہ مومن ہیں تو انھیں کفار کی طرف واپس نہ کرو۔‘‘ ٭اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی حدیث میں مذکور صحابہ، اہل اسلام جن کی تعظیم کرتے ہیں ، یہ تمام حضرات دینِ حق پر تھے اور اہل ایمان تھے اورمسلمانوں نے کبھی بھی دین کی وجہ سے کسی منافق کی تعظیم نہیں کی اور کسی آدمی کے ایمان کا بھی ایسے ہی پتا چل جاتا ہے جیسے اس دل کے دیگر احوال معلوم ہو جاتے ہیں ، جیسے دوستی، دشمنی، خوشی، غصہ، بھوک، پیاس اور دیگر امور۔ ان امور کے کچھ ظاہری لوازم ہوتے ہیں اور ظاہری امور باطنی امور کو مستلزم ہوتے ہیں ۔ اس معاملہ کا لوگوں کو امتحان اور تجربہ سے پتا چل جاتا ہے اور ہمیں یہ بات اضطراری طور پر معلوم ہے کہ حضرت ابن عمر، ابن عباس، انس بن مالک اور ابو سعید خدری اور جابر رضی اللہ عنہم کے علاوہ دیگر صحابہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھنے والے اور آپ سے محبت کرنے والے اور آپ کی تعظیم بجا لانے والے مومن تھے منافق نہیں تھے۔ تو پھر یہ باتیں حضرات خلفائے راشدین جیسے اکابر اہل ایمان جن کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و نصرت اور آپ پر ایمان کی خبریں زمین کے مشرق و مغرب میں مشہور ہیں ، ان کے بارے میں کیوں معلوم نہیں ہو سکتیں ۔ اس چیز کا جاننا بہت ضروری ہے اور منافقین کے وجود کو اہل ایمان کے ایمان میں شک کی بنیاد نہیں بنانا چاہیے۔ یہی تو وہ لوگ ہیں جنہیں امت میں قبولیت اور پذیرائی حاصل ہے۔ حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’مہاجرین میں اصل میں کوئی منافق نہیں تھا۔ اس لیے کہ مہاجرین نے اپنے اختیار سے اس
Flag Counter