Maktaba Wahhabi

182 - 406
چلو تصور کر لیتے ہیں کہ آپ نے مصلحت اسی میں دیکھی کہ اس وقت یہ تحریر لکھوانے کا ارادہ صحابہ کے اختلاف کی وجہ سے ترک کردیا۔ تو پھر بعد میں اس عہد کے لکھوانے میں کون سی چیز مانع تھی اور یہ بات ثابت ہے کہ آپ اس واقعہ کے بعد چند دن تک بقید حیات رہے۔ صحیحین کی روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات بروز پیر ہوئی ہے اور یہ واقعہ بالاتفاق جمعرات کے دن کا ہے۔ اسی دن کے متعلق کہا جارہا ہے کہ آپ کو یہ اندیشہ لگا کہ آپ کی بات نہیں مانی جائے گی اور اس سے تعارض کیا جائے گا۔جیسا کہ پہلے آپ کے پاس اختلاف ہوچکا تھا۔ ٭ہم کہتے ہیں : اس سے آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوسکتا تھا اس لیے کہ آپ کے ذمہ صرف بات کا پہنچانا تھا۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰهَ وَمَنْ تَوَلَّى فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا﴾ [النساء:۸۰] ’’جس نے رسول کی فرمانبرداری کی تو بے شک اس نے اللہ کی فرمانبرداری کی اور جس نے منہ موڑا تو ہم نے آپ کو ان پر کوئی نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘ جب یہ بات باتفاق المسلمین ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی تحریر تادم وفات نہیں لکھوائی تو ہمیں یہ معلوم ہوگیا کہ یہ اس دین کا حصہ نہیں تھا جس کی تبلیغ کا آپ کو حکم دیا گیا تھا۔ ٭معترضین کا یہ کہنا کہ :’’ انہوں نے خلافت میں اختلاف کیا اور حزب اختلاف اورحزب اقتدار میں بٹ گئے جو کہ امت مسلمہ کی پسماندگی کا سبب بنا۔ شیعان علی اور شیعان معاویہ دو گروہ سامنے آئے ....۔‘‘ جواب:.... تو اس کا جواب یہ ہے کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اختلاف خلافت کے مسئلہ پر نہیں تھا بلکہ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کے مطالبہ کی وجہ سے تھا۔ ٭معترضین کا یہ کہنا کہ :’’اور انہوں نے کتاب اللہ کی تفسیر میں اختلاف کیا۔ احادیث رسول اختلاف کی نظر ہوئیں جس کے نتیجہ میں فرقے، مذاہب اور گروہ پیدا ہوئے، اس کے نتیجہ میں اہل کلام کے مختلف مکاتب فکر اور مدارس سامنے آئے اور مختلف قسم کے فلسفات کا ظہور ہوا جس کا نتیجہ سیاسی اختلاف تھا جس کے پیچھے حکومت تک پہنچنے کی امیدیں اور کوششیں کارفرما تھیں ۔ اگر صحابہ نہ ہونے تو مسلمانوں میں اختلاف اور تفرقہ پیدا نہ ہوتا۔ ہر وہ اختلاف جو پیدا ہو چکا ہے یا پیدا ہو گا، تو اس کی اصل صحابہ کا اختلاف تھا....‘‘ جواب:.... یہ سب سے بڑی تلبیس اور جعل سازی ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر ایسا الزام ہے جس
Flag Counter