Maktaba Wahhabi

18 - 406
’’اور انہیں اس بات کا کچھ بھی علم نہیں وہ محض وہم پر چلتے ہیں اور وہم حق بات کی جگہ کچھ بھی کام نہیں آتا۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ﴾ [الحجرات: ۶] ’’اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہاے پاس کوئی خبر لائے تو اس کی تحقیق کیا کرو کہیں کسی قوم پر بی خبری میں نہ جا پڑو پھر اپنے کیے پر پشیمان ہونے لگو۔‘‘ یقیناً شکوک و شبہات پھیلانا اور بد گمانیوں کوہوا دینا انبیائے کرام و مرسلین عظام علیہم السلام کے دشمنان کا بہت پرانا وطیرہ اور طریقہ ہے جس پر آج کل بھی ان کے پیروکار عمل پیرا ہیں ۔ اہل حق و باطل کے مابین یہ معرکہ قیامت تک جاری رہے گا، اس کے ختم ہونے کے امکانات نہیں ہیں ۔ کتنی ہی ایسی جھوٹی روایات اور خبریں ہیں جنہیں لوگ بغیر کسی تحقیق اور جانچ پڑتال کے قبول کرتے ہیں اور پھر ان کی روشنی میں دوسروں پر تہمتیں لگاتے رہتے ہیں اور پھر اس پر مصیبت یہ ہے کہ اس پر اپنے دوٹوک پختہ اعتقاد کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ انہوں نے ضرور ایسے ہی کیا ہے۔ ایسی روایات قبول کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ ان کی خواہشات نفس کے موافق ہیں اوروہ اس کے مقابلہ میں قرآن و سنت کی واضح تعلیمات کو دیوار پر دے مارتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ﴾ [البقرۃ:۱۱۱] ’’آپ فرما دیجیے: اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو۔‘‘ اورجیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْؤلًا﴾ [الإسراء: ۳۶] ’’ اور جس بات کی تجھے خبر نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ بیشک کان اور آنکھ اور دل ہر ایک سے باز پرس ہو گی۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے: ’’ انسان کی سب سے بری سواری بلا دلیل بات ہے ۔‘‘[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
Flag Counter