Maktaba Wahhabi

144 - 406
’’اور یقیناً آپ کی طرف اور آپ سے پہلے انبیاء کی طرف وحی کی گئی کہ بلاشبہ اگر آپ نے شریک ٹھہرایا تو یقیناً آپ کا عمل ضرور ضائع کر دیا جائے گا اور آپ یقیناً خسارہ اٹھانے والوں سے ہو جائیں گے۔‘‘ اور یہ فرمان: ﴿ وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ وَمَا أَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ وَمَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ﴾ [البقرۃ: ۱۴۵] ’’اور اگر آپ اہل کتاب کے پاس تمام نشانیاں بھی لے آئیں تو بھی وہ آپ کے قبلے کی اتباع نہ کریں گے اور نہ آپ ان کے قبلہ کی اتباع کرنے والے ہیں اور نہ وہ ایک دوسرے کے قبلہ کی پیروی کرنے والے ہیں اور یقیناً اگر آپ نے علم آجانے کے بعد بھی ان کی خواہشات کی پیروی کی، تو بیشک آپ ظالموں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘ اور یہ فرمان ربانی : ﴿ فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَهُمْ﴾ [الاحقاف: ۳۵] ’’پس آپ صبر کریں جس طرح پختہ ارادے والے رسولوں نے صبر کیا اور ان کے لیے جلد (عذاب آنے) کا مطالبہ نہ کریں ۔‘‘ اور یہ فرمان الٰہی: ﴿ وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ () وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ﴾ [المدثر: ۶۔۷] ’’اور (اس نیت سے) احسان نہ کر کہ زیادہ حاصل کرے اور اپنے رب ہی کے لیے صبر کر۔‘‘ ان کے علاوہ دیگر آیات بھی ہیں جو ان کے معنی میں ہیں جیسا کہ یہ آیات اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اوامر و نواہی کو متضمن ہیں ان میں کوئی طعنہ والی بات نہیں ، ایسے ہی وہ آیات ہیں جو صحابہ کے حق میں ثابت ہیں ان میں طعنہ والی کوئی بات نہیں ۔ ۳۔جب کہ تیسری قسم ان آیات کی ہے جن میں بعض صحابہ پر کسی قدر عتاب پایا جاتا ہے۔ جیسا کہ اس آیت میں : ﴿ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ ﴾ [الحدید: ۱۶]
Flag Counter