Maktaba Wahhabi

108 - 406
انہی بشارات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک تم لوگ مصر کو فتح کروگے۔جب اسے فتح کرلو تو قبطیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، ان کے ساتھ خونی رشتہ داری اور عہد ذمہ ہے۔‘‘ [کیونکہ حضرت ماریہ قبطیہ ام ابراہیم اہل مصر میں سے تھیں ] [1] اور ایک روایت میں ہے: ’’اللہ اللہ ! قبطیوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ بیشک تمہیں ان پر فتح حاصل ہوگی۔اور وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں تمہارا سازوسامان اور تمہارے مدد گار ہوں گے ۔‘‘[2] وہ بشارات جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت اور ان کے ایمان پر دلالت کرتی ہیں ان میں سے ایک یہ بشارت بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’حسن میرابیٹا سردار ہے اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان صلح کرائے گا۔‘‘ [3] تو معاملہ بالکل ویسے ہی پیش آیا جیسے اس صادق و مصدوق ہستی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی۔‘‘[4] اور ان بشارات میں سے ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول بھی ہے آپ نے فرمایا: ’’ اس حرہ میں میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بعد میری امت کے بہترین لوگ قتل ہوں گے۔‘‘[5] حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’یوم حرہ میں سات سو حافظ قرآن شہید ہوئے ان میں سے تین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے۔‘‘[6] اس باب میں وارد تمام روایات کا ذکر کرنا طوالت اختیار کر جائے گا۔ جو کچھ ابھی تک ہم نے بیان کیا ہے اس میں اتنی معرفت حاصل کرنے کے لیے کفایت ہے کہ اصل حقیقت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ائمہ اہل بیت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مدح و ثناء ہے ۔
Flag Counter