Maktaba Wahhabi

93 - 421
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک حرابہ یہ ہے کہ کوئی شخص کسی کا مال چھیننے کے لیے نکلے اور اس سے راستہ میں خوف و ہراس پیدا ہو جائے، یا وہ مال لے لے یا وہ کسی انسان کو قتل کر دے۔ بعض فقہاء کے نزدیک مال لینے کی خاطر راستے کو پرخطر بنا دینا حرابہ (ڈکیتی) کہلاتا ہے۔ (بدائع الصنائع: 7/90، المغنی: 10/302) حرابہ کے بارے میں ارشاد خداوندی ہے: (إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ) (المائدہ: 33) "جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ لڑتے ہیں اور زمین میں اس کے لیے تگ و دو کرتے پھرتے ہیں کہ فساد برپا کریں، ان کی سزا یہ ہے کہ قتل کیے جائیں یا سولی چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالے جائیں یا وہ جلاء وطن کر دئیے جائیں۔" اس آیت کے بارے میں حضرت مولانا مفتی محمد شفیع قدس سرہ نے لکھا ہے: "اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ محاربہ اور زمین میں فساد کا کیا مطلب ہے؟ اور کون لوگ اس کے مصداق ہیں؟ لفظ "محاربہ" حرب سے ماخوذ ہے اور اس کے اصلی معنی سلب کرنے اور چھین لینے کے ہیں، اور محاورات میں یہ لفظ "سَلَم" کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے جس کے معنی امن و سلامتی کے ہیں۔ تو معلوم ہوا کہ حرب کا مفہوم بدامنی پھیلانا ہے، اور ظاہر ہے کہ اکا دکا چوری یا قتل و غارت گری سے امن عامہ سلب نہیں ہوتا، بلکہ یہ صورت جبھی ہوتی ہے جب کوئی طاقتور جماعت رہزنی اور قتل و غارت گری پر کھڑی ہو جائے۔ اسی لیے حضرات فقہاء نے اس سزا کا مستحق صرف اس جماعت یا فرد کو قرار دیا ہے جو مسلح ہو کر عوام پر ڈاکے ڈالے اور حکومت کے قانون کو قوت کے ساتھ توڑنا چاہے جس کو دوسرے لفظوں میں ڈاکو یا باغی کہا جا سکتا ہے۔ عام انفرادی جرائم
Flag Counter