Maktaba Wahhabi

71 - 421
ہے، اس لیے اس نے تہمت تراشی کو حرام قرار دیا ہے اور اس کی تحریم کی اصل کتاب و سنت سے ثابت ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت تراشی کرتے ہیں، پھر وہ چار گواہ پیش نہیں کرتے، انہیں اَسی (80) کوڑے مارو اور کبھی ان کی شہادت قبول نہ کرو، یہی فاسق لوگ ہیں، ہاں جو لوگ اس کے بعد توبہ کر لیں اور اپنی اصلاح کر لیں تو بےشک اللہ غفور رحیم ہے۔" (النور: 4۔5) اس آیت میں اگرچہ آیت میں "محصنات" یعنی پاک دامن عورتوں کا لفظ ہے لیکن یہ حکم مردوں کو بھی شامل ہے۔ یہ بات نہیں ہے کہ صرف عورتوں پر زنا کی تہمت لگانے سے حد قذف واجب ہوتی ہے بلکہ مسلمان پاک دامن مرد یا عورت جس کو بھی تہمت لگائی جائے اور ثبوت میں چار گواہ پیش کیے جائیں تو حد قذف واجب ہو جاتی ہے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو بحر الرائق: 5/29۔30) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تہمت لگانے والے کی سزا کا ذکر کیا ہے جو اس کی تحریم پر دال ہے کیونکہ اسلام میں سزا حرام چیز کے ارتکاب پر ہوتی ہے۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ کے اس قول سے بھی اس کی تحریم ثابت ہوتی ہے: "جو لوگ پاک دامن، بےخبر مومن عورتوں پر تہمت تراشی کرتے ہیں، وہ دنیا و آخرت میں لعنتی ہیں اور انہیں عذاب عظیم ہو گا۔" (النور: 23) حدیث میں بھی قذف کو "موبقات" یعنی ہلاک کر دینے والی چیزوں میں شمار کیا گیا ہے۔ چنانچہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! وہ کون سی ہیں؟" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، جادو کرنا، کسی شخص کو ناحق قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے روز میدان جنگ سے پیٹھ موڑنا اور پاک دامن مسلمان بے خبر (غافل) عورت کو زنا کی تہمت لگانا۔ (بخاری، رقم: 2766، مسلم، رقم: 89، نسائی، رقم: 2671، ابوداؤد، رقم: 2874، سنن کبریٰ بیہقی: 3498)
Flag Counter