Maktaba Wahhabi

66 - 421
"زانیہ عورت اور زانی مرد دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو، اور ان پر ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملہ میں تم کو دامن گیر نہ ہو، اگر تم اللہ تعالیٰ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو، اور ان کو سزا دیتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود ہو۔" (النور: 3) یہ سزا تو غیر شادی شدہ کی ہے لیکن شادی شدہ (محصن) کی سزا اس سے مختلف ہے۔ اسلام نے کنوارے کی سزا میں تخفیف اور شادی شدہ کی سزا میں شدت برتی ہے یعنی کنوارے کی سزا کوڑے اور شادی شدہ کی سزا رجم ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز رضی اللہ عنہ کو رجم کی سزا دی جب انہوں نے اپنے جرم زنا کا اعتراف کیا۔ رجم کی یہ سزا ان کو اس لیے دی گئی کہ وہ محصن یعنی شادی شدہ تھے۔ سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: "یا رسول اللہ! مجھے پاک کیجیے۔" آپ نے فرمایا: "تم پر افسوس، جا چلا جا اور اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہ کی معافی مانگ اور اللہ کے حضور توبہ کر۔" وہ چلے گئے اور تھوڑی دور جانے کے بعد پھر واپس آ گئے اور پھر عرض کی: "یا رسول اللہ! مجھے پاک کیجئے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اسے وہی الفاظ فرمائے۔ وہ پھر چلے گئے اور تھوڑی دور جانے کے بعد پھر واپس آ گئے اور عرض کیا: "یا رسول اللہ! مجھے پاک کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا۔ حتیٰ کہ انہوں نے چوتھی مرتبہ عرض کی کہ یا رسول اللہ! مجھے پاک فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں تجھے کس چیز سے پاک کروں؟" عرض کی: "زنا کے گناہ سے" آپ نے دریافت فرمایا: "کیا یہ مجنون تو نہیں ہے؟" آپ کو بتایا گیا کہ نہیں بلکہ یہ ہوش و حواس سے بات کر رہے ہیں۔ ایک شخص نے اٹھ کر ان کے منہ کو سونگھا کہ کہیں شراب تو نہیں پی ہوئی، لیکن انہیں شراب کی کوئی بو نہ آئی۔ آپ نے پھر ماعز رضی اللہ عنہ سے پوچھا: "تو جانتا ہے کہ زنا کی سزا کیا ہے؟" انہوں نے عرض کی جی ہاں۔ پس آپ نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا اور انہیں سنگسار کیا گیا۔ بعض روایات میں ہے کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے بارے میں لوگوں کے دو قسم کے خیالات ہو گئے۔ بعض کہنے لگے: یہ اپنے گناہوں کی وجہ سے ہلاک ہوا۔ اور بعض کہتے ہیں کہ ماعز رضی اللہ عنہ کی توبہ کیا ہی
Flag Counter