Maktaba Wahhabi

416 - 421
عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ مریضوں کی عیادت میں سستی اور کوتاہی نہ کرتے تھے،اور ان کی مزاج پرسی کرتے ہوئے دعا اور غم خواری کے کلمات کا اظہار فرماتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کی بھی عیادت کی۔ 9۔اسلام نے غیر مسلموں کی عیادت کو بھی مستحسن قراردیا۔چنانچہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک یہودی لڑکا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا۔ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سرہانے بیٹھ کر فرمایا:" اسلام قبول کرلو" اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اس کے قریب بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے کہا:"ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مان لو۔"وہ اسلام لے آیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو فرمایا: (الحمد للّٰه الذي انقذه من النار) (بخاری:10/5657) " اللہ کا شکر ہے جس نے اسے جہنم سے بچالیا۔" 10۔عیادت کرنے والا مریض کے سرہانے بیٹھے اور اس کی شفا کے لئے دعا کرے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت کے بارہ میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ جب کسی مریض کی عیادت فرماتے تو اس کے سرہانے بیٹھ کر سات مرتبہ یہ دعا پڑھتے: (اسئل اللّٰه العظيم،رب العرش العظيم، أن يشفيك) " میں اللہ بزرگ وبرتر جو عرش عظیم کا رب ہے،دعا کرتا ہوں کہ تمہیں شفا دے۔"(ابو داؤد، رقم:3160، ترمذی: 2084) بعض روایات میں ہے کہ داہنے ہاتھ سے مریض کے جسم کو چھوا جائے اور مریض کے لئے دعا کی جائے جیسا کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض گھر والوں کی عیادت کرتے تو اپنا داہنا ہاتھ مریض کے جسم پر پھیرتے اور فرماتے تھے: (اللّٰهم رب الناس، اذهب الباس،اشفه وانت الشافي،لاشفاالاّ
Flag Counter