Maktaba Wahhabi

318 - 421
مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا ﴿٤﴾) (نساء: 4) "اور عورتوں کو ان کے مہر نحلہ (خوشی سے) ادا کرو اور پھر اگر وہ خوشی سے اس (مہر) میں سے تم کو کچھ دیں تو اس کو مزے سے کھاؤ۔" مہر کی ادائیگی میں شریعت نے اس قدر تاکید کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جس شخص نے کسی عورت کا مہر مقرر کیا اور اللہ کو علم ہے کہ اس کا ارادہ مہر ادا کرنے کا نہ تھا۔ اس شخص نے اس عورت کو دھوکا دے کر اس کی فرج کو حلال کر لیا۔ قیامت کے روز وہ اللہ سے زانی ہونے کی حالت میں ملاقات کرے گا اور جس شخص نے کسی شخص سے قرض لیا اور اللہ کو علم ہے کہ اس کا ارادہ اس قرض کو واپس کرنے کا نہ تھا، بخدا اس نے اس شخص کو دھوکا دیا اور باطل کے عوض اس کے مال کو حلال کر لیا، وہ قیامت کے دن اللہ سے چور ہونے کی حالت میں ملاقات کرے گا۔" (مسند احمد: 3/332، معجم کبیر طبرانی، رقم: 7301) اسی مضمون کی حدیث مجمع الزوائد: 4/132 معجم اوسط، رقم: 1872، معجم صغیر رقم 111 میں بھی ہے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انصار کی ایک عورت سے نکاح کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے (پہلا) سوال یہ کیا کہ تم نے اس کا کتنا مہر مقرر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک گٹھلی کے برابر سونا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ہی سے کرو۔" (بخاری، رقم: 5167، 5155، مسلم، رقم: 1427، سنن ابی داؤد، رقم: 2109، نسائی، رقم: 3373، سنن الترمذی، رقم: 1096، سنن ابن ماجہ: 1907، موطا امام مالک، رقم: 1157، مسند احمد، رقم: 13369، سنن کبریٰ بیہقی: 7/226، معرفۃ السنن والآثار بیہقی: 5/370، ابن حبان: 9/366، شرح السنہ بغوی: 9/132، مصنف عبدالرزاق: 6/177، مسند ابی یعلی: 5/473، مسند ابی داؤد طیالسی: 266، مسند حمیدی: 2/511 من طرق کثیرہ عن انس رضی اللہ عنہ بغصم مفصلاً ویعضم مختصراً) امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک
Flag Counter