Maktaba Wahhabi

274 - 421
اجازت کے بغیر داخل نہ ہو تاکہ مستورات اور اس کا قیمتی سازوسامان اس کی پوشیدہ چیزیں (جن کو لوگوں کی نگاہوں سے مخفی رکھنا چاہتا ہے) اور مخفی خزانے دوسرے لوگوں کی نگاہوں اور دست برد سے محفوظ رہ سکیں۔ اس آیت میں "تستانسو" کا لفظ ہے۔ اس کے لغوی معنی ہیں حتیٰ کہ تم مانوس ہو جاؤ۔ اور آیت میں یہ لفظ "تستاذنوا" کے معنی میں ہے کیونکہ جب کوئی شخص اجازت لینے کے بعد کسی کے گھر میں داخل ہوتا ہے تو وہ گھر والوں سے مانوس ہو جاتا ہے۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں انصار کی ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ خوف زدہ حالت میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے تین مرتبہ اجازت طلب کی، مجھے اجازت نہیں دی گئی تو میں واپس آ گیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: "تم کیوں چلے گئے تھے؟ میں نے کہا: میں نے تین مرتبہ اجازت طلب کی تھی۔ مجھے اجازت نہیں دی گئی تو میں واپس چلا گیا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "جب تم میں سے کوئی شخص تین مرتبہ اجازت طلب کرے اور اس کو اجازت نہ دی جائے تو وہ واپس چلا جائے۔" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: "اللہ کی قسم! تم ضرور اس حدیث پر کوئی گواہی پیش کرو گے؟ پس کیا تم میں سے کوئی شخص ہے جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہو؟" سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: "اللہ کی قسم! مسلمانوں میں سے سب سے کم عمر شخص اس حدیث کی شہادت دے گا، سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: "میں سب سے کم عمر تھا، میں ان کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خبر دی کہ بےشک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح فرمایا تھا۔" (بخاری، رقم: 6245، مسلم، رقم: 2153، سنن الترمذی، رقم: 2690، ابوداؤد، رقم: 5180، سنن ابن ماجہ: 3706، مسند احمد، رقم: 19840، سنن الدارمی، رقم: 2632، مصنف عبدالرزاق، رقم: 19423، ابن حبان، رقم: 5810 وغیرہ) قیس بن سعد بیان فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے ملاقات کے لیے تشریف لائے اور آپ نے فرمایا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے نہایت آہستہ سے جواب دیا۔ قیس کہتے ہیں: میں نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول
Flag Counter