Maktaba Wahhabi

259 - 421
مبارک کے منہ سے یہ بات سنی تو اسے اس کی عقل پر بڑی حیرانی ہوئی، لہٰذا اس نے اپنی بیوی سے کہا: "بخدا! ہماری اس بچی کے لیے یہ سب سے بہترین شوہر ہے، اس کے سوا اس کی شادی اور کسی سے نہیں ہو سکتی۔" چنانچہ انہوں نے مبارک سے اپنی بچی کی شادی کر دی اور اس عورت سے امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ پیدا ہوئے جو امام بخاری کے استاذ تھے۔ (مرأۃ الجنان للیافعی: 1/279 فی ترجمۃ عبداللہ بن المبارک) ایک نوجوان کو اپنی رفیقہ حیات کے انتخاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کی روشنی میں انتخاب کرنا چاہیے جو دین داری کے زیور سے آراستہ ہوتا کہ ازدواجی زندگی آرام و چین اور سکون و استقرار سے گزر سکے۔ صرف خوبصورتی، حسن و جمال، حسب و نسب اور زیب و زینت کو معیار نہیں بنانا چاہیے کیونکہ ان سب چیزوں کو قرار اور بقا نہیں ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "عورتوں سے ان کے حسن کی وجہ سے شادی نہ کرو کیونکہ ان کا حسن ہلاکت میں ڈال دیتا ہے، اور ان کے اموال کی وجہ سے بھی ان سے شادی نہ کرو کیونکہ مال انہیں سرکشی پر آمادہ کر دیتا ہے بلکہ ان سے ان کے دین کی وجہ سے شادی کرو کیونکہ ایک کالی کلوٹی نک کٹی دیندار عورت ان سے افضل ہے۔" (ابن ماجہ، رقم: 1859، کنز العمال: 16/292) اسی سلسلہ میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی عورت سے اس کی عزت کی وجہ سے نکاح کرے گا اللہ تعالیٰ اس شخص کی ذلت میں اضافہ کرے گا، اور جو شخص کسی عورت سے اس کے مال کی وجہ سے نکاح کرے، اللہ تعالیٰ اس کے فقر میں اضافہ کرے گا، اور جو شخص کسی عورت سے اس کے منصب کی وجہ سے نکاح کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی پستی میں اضافہ کرے گا اور جو شخص کسی عورت سے اس وجہ سے نکاح کرے گا کہ اس کی نظر نیچی رہے یا اس کی شرم گاہ گناہ سے بچی رہے، یا رشتہ جوڑنے کے لیے نکاح کرے گا، اللہ تعالیٰ اس شخص کو اس نکاح میں
Flag Counter