Maktaba Wahhabi

254 - 421
کا نکاح کرنا مکروہ ہے، اگر وہ عنین (نامرد) ہو تو پھر اس کا نکاح کرنا حرام ہے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو الدرالمختار مع رد المختار: 4/76) اسلام میں شادی کا مقصد نفس کی تسکین، دل کی راحت، ضمیر کا سکون، مردوعورت کے درمیان محبت، رحم اور ہمدردی، یکسانیت و ہم آہنگی، باہمی تعاون، باہمی شفقت و مہربانی ہے۔ اسلام چاہتا ہے کہ مردوعورت باہم خیرخواہی کی زندگی بسر کریں تاکہ دونوں میں الفت و محبت، حلم و بردبادی اور شفقت و مہربانی کی ایسی فضا قائم ہو جس میں نوخیر نسل محبت و شفقت کی فضا میں پرورش پائے، اور ایک خاندان نہایت اعلیٰ طریق سے پروان چڑھے۔ چنانچہ ارشاد خداوندی ہے: (وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ) (الروم: 21) "اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی۔" بتایا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری ہی جنس سے تمہارے لیے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم کو ان سے سکون حاصل ہو، اور جب دو مختلف جنسوں کے افراد ہوں تو ان کا ایک دوسرے کی طرف میلان نہیں ہوتا اور وہ ایک دوسرے سے سکون حاصل نہیں کر سکتے، اور جب ایک جنس کے دو افراد ہوں تو وہ ایک دوسرے سے سکون حاصل کرتے ہیں، اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی۔ اسلام کی یہ خواہش ہے کہ نسل انسانی کو فروغ ہو، اس کے لیے ضروری ہے کہ مرد عورت کی کشت میں تخم ریزی کرے، اور اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کے درمیان غیر معمولی محبت پیدا کر دی۔ حالانکہ یہ عمل اس قدر حیاء سوز ہے کہ عام حالات میں انسان یہ عمل نہیں کرتا، لیکن انسان کی افزائش کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس عمل کو اس قدر پرکشش اور الذالاشیاء بنا دیا ہے کہ انسان اس عمل کو ترک نہیں کر سکتا، اور مرد اور عورت میں اللہ تعالیٰ نے محبت و مؤدت اور ہمدردی بھی رکھ دی۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ دونوں
Flag Counter