Maktaba Wahhabi

243 - 421
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "تمیم نے ایک ہزار درہم کی چادر خریدی جس کو پہن کر وہ نماز پڑھتے تھے۔" (مصنف ابن ابی شیبہ، رقم: 4965) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی میلے کپڑوں میں نہیں دیکھا۔ آپ کبھی کبھی تیل لگانا پسند کرتے تھے اور سر میں کنگھی کرتے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ "اللہ تعالیٰ میلے کپڑوں اور پراگندہ بالوں کو ناپسند فرماتا ہے۔" (بیہقی شعب الایمان، رقم: 6226) بعض احادیث میں معمولی کپڑے پہننے کا بھی آیا ہے۔ (ملاحظہ ہو ترمذی: 2489، ابوداؤد، رقم: 4033، مسند احمد، رقم: 19779، مستدرک: 1/61، 4/184، وغیرہ) یہ احادیث عمدہ، صاف ستھرا اور اجلا لباس پہننے والی احادیث کے مقابلہ میں حسن یا ضعیف، اس لیے یہ ان احادیث کے مقابلہ میں زیادہ قابل عمل نہیں ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ اسلام کا منشاء دراصل میانہ روی اور اعتدال پسندی ہے۔ وہ زیادہ فاخرانہ لباس پہننے اور زیادہ گھٹیا لباس پہننے دونوں کو پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھتا بلکہ ان دونوں کے درمیان معاملہ ہو۔ اسلام عمدہ لباس پہننے سے تو نہیں روکتا تکبر اور فخر اور اپنے آپ کو بڑا ظاہر کرنے کے لیے جو لباس پہنا جائے اس کو نہایت نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا: (من جر ثوبه خيلاء لم ينظراللّٰه اليه يوم القيامه) "جو شخص غرور اور تکبر کی وجہ سے اپنا کپڑا لٹکائے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی طرف دیکھنے کا بھی نہیں۔"
Flag Counter