Maktaba Wahhabi

215 - 421
ہیں جن کو طوالت کی وجہ سے یہاں نقل نہیں کیا جا رہا ہے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورۃ المجادلہ: 11، سورۃ آل عمران: 18، سورۃ طہ: 114، البقرہ: 3۔33) اب دیکھنا یہ ہے کہ علم کیا ہے جس کی اللہ کے ہاں فضیلت ہے۔ حکماء کے نزدیک علم کی تعریف ہے۔ (حصول صورة الشئي في العقل) "یعنی کسی شے کی صورت کا عقل میں حاصل ہونا۔" متکلمین کے نزدیک علم کی مشہور تعریف یہ ہے: (هو صفة يتجلي بها المذكور لمن قامت هي به) "عالم کے ذہن میں کسی چیز کا انکشاف علم ہے۔" اس تعریف کا خلاصہ یہ ہے کہ علم انکشاف ذہنی کا نام ہے۔ یہ انکشاف تام اور غیر مشتبہ ہونا چاہیے۔ علم مقولہ کیف میں سے ہے کیونکہ علم کیفیت نفسانیہ کا نام ہے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو اتحاف السادۃ المتقین: 1/65۔66) لیکن محدثین کی اصلاح میں علم مومن کے قلب میں ایک نور ہے جو فانوس نبوت کے چراغ سے مستفاد ہوتا ہے۔ یہ علم اقوال، افعال اور احوال نبوت کے ادراک کا نام ہے۔ یہ علم اگر کسی بشر کے واسطہ سے حاصل ہو تو کسبی ہے اور اگر بلاواسطہ ہو تو "لدنی" ہے۔ جب علم کا لفظ مطلقاً بولا جائے تو اس سے مراد علم دین ہوتا ہے اور اس کی کئی قسمیں ہیں۔ جو شخص علم دین کے حصول کا ارادہ کرے اور وہ اہل عرب میں سے نہ ہو تو اس پر لازم ہے کہ وہ پہلے عربی زبان اور اس کے قواعد کا علم حاصل کرے اور اس میں مہارت تامہ پیدا کرے۔ پھر قرآن حکیم کے علم کو حاصل کرے اور بغیر احادیث کی معرفت کے قرآن حکیم کے معانی کی وضاحت ممکن نہیں، اور احادیث کا علم، آثار صحابہ کی معرفت کے بغیر ممکن نہیں ہے، اور آثار صحابہ کی معرفت کے لیے تابعین اور تبع تابعین کی معرفت ضروری ہے کیونکہ علم دین ہم تک اسی طرح درجہ بہ درجہ پہنچا ہے۔ اور جب قرآن، سنت، آثار صحابہ اور اقوال تابعین کا علم حاصل ہو جائے تو پھر اجتہاد کرے، اور متقدمین کے مختلف اقوال میں غور کرے اور جو قول اس کے نزدیک دلائل سے راجح ہو اس
Flag Counter