Maktaba Wahhabi

181 - 421
وراثت ایک غیر اختیاری انتقال ملکیت ہے جس کے ذریعے ایک مرنے والے کا ترکہ اس کے ورثاء میں بطریق جانشینی منتقل ہو جاتا ہے۔ کسی مرد یا عورت کے انتقال پر اس کے مال متروکہ کے بارے میں قرآن حکیم کا قانون یہ ہے کہ وہ مال اس کے والدین، اس کی اولاد اور اس کی بیوی یا شوہر کے درمیان ایک مقررہ نسبت کے ساتھ تقسیم کیا جائے۔ اور اگر والدین اور اولاد نہ ہو تو اس کے حقیقی، علاتی اور اخیافی بھائی بہنوں میں تقسیم کیا جائے۔ (اس کے بارے تفصیلی احکام سورۃ النساء: 7۔12، 176 میں بیان ہوئے ہیں) اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اقسموا المال بين اهل الفرائض عليٰ كتاب اللّٰه) (رواہ مسلم و ابوداؤد) "اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق اپنا مال ان لوگوں میں تقسیم کرو جن کا حق مقرر کر دیا گیا ہے۔" اسلام کا یہ قانون وراثت دولت کی تقسیم کے لیے ایک ایسا معتدل اور مدبرانہ طریقہ ہے کہ اگر اس کو صحیح طور پر اختیار کیا جائے اور معاشرہ میں اس کا رواج عام ہو جائے تو نہ اس سے ارتکاز دولت کا امکان باقی رہتا ہے اور نہ ہی افراد و اشخاص کے مابین افلاس اور فاقہ مستی کو فروغ ہو سکتا ہے، کیونکہ اس نظام سے دولت ہر وقت گردش میں رہتی ہے اور اس سے ہر فرد کو فائدہ پہنچتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وراثت کے علم کو "علم الفرائض" فرمایا ہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ لوگو! علم الفرائض خود بھی سیکھو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ کیونکہ وہ نصف علم ہے، اور بےشک وہ بھلا دیا جائے گا، اور سب سے پہلے جو علم میری امت سے اٹھا لیا جائے گا وہ علم الفرائض ہے۔ قرآن حکیم نے سورۃ النساء آیت نمبر 7 تا 10 میں ان حصوں کو بیان کیا ہے۔ اسلام کا منشاء یہ ہے کہ مرنے والے شخص کے مال کا دو تہائی تو لازماً وراثت کے مطابق تقسیم ہو اور باقی ایک تہائی مرنے والے کے اختیار تمیزی پر چھوڑا گیا ہے۔ اس طرح مرنے والا اپنے مال کے ایک تہائی ترکہ کی تقسیم سے قبل اس میں سے تجہیز و تکفین کے اخراجات اور قرض کی ادائیگی کے بعد وصیت کے مطابق ترکہ تقسیم ہو گا اور بقیہ اعزاء و
Flag Counter