Maktaba Wahhabi

154 - 421
سٹہ کا یہ کام قمار ہوتا ہے، اور قمار کے بارے میں ارشاد ربانی ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٩٠﴾) (مائدہ: 90) "اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بتوں کے پاس نصب شدہ پتھر اور فال کے تیر محض ناپاک ہیں شیطانی کاموں میں سے ہیں، سو تم ان سے اجتناب کرو تاکہ تم کامیاب ہو۔" اس آیت میں جوئے کو بھی شراب کی طرح حرام قرار دیا گیا ہے۔ جوا کی تعریف یہ ہے کہ وہ کھیل جس میں یہ شرط ہو کہ مغلوب کی کوئی چیز غالب کو دی جائے گی، قمار اور میسر کہلاتی ہے۔ (التعریفات، میر سید شریف جرجانی: ص 77) یہی تعریف دوسرے لوگوں نے بھی کی ہے۔ قمار قمر سے ماخوذ ہے۔ اور قمر کبھی کم ہوتا ہے اور کبھی زیادہ، اور جوئے کو قمار اس لیے کہتے ہیں کہ جوا کھیلنے والوں میں سے ہر ایک اپنا مال اپنے ساتھی کو دینے اور اپنے ساتھی کا مال لینے کو شرط کے ساتھ جائز سمجھتا ہے، یہ نص قرآن سے حرام ہے۔ اور اگر صرف ایک جانب سے شرط لگائی جائے تو یہ جائز ہے۔ (ردالمختار: 5/258) اس آیت میں دس وجوہ سے شراب اور جوئے کو حرام کیا گیا ہے جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے۔ جوئے سے ایک فریق کو بغیر کسی محنت اورعمل کے بہت فائدہ ہوتا ہے اور دوسرا فریق ناگہانی طور پر بہت بڑے نقصان سے دوچار ہو جاتا ہے۔ اس وجہ سے وہ ایک دوسرے کے دشمن ہو جاتے ہیں، اور بسا اوقات یہ دشمنی قتل اور خون ریزی کی طرف پہنچاتی ہے۔ خلاصہ یہ کہ شراب اور جوئے میں شخصی اور اجتماعی اور دینی اور دنیاوی بہت سی خرابیاں ہیں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ اس باب میں یورپ نے اسلام کے قانون سے باغی ہو کر اپنے ہاتھوں اپنا جو حال کیا ہے اور کر رہا ہے وہ ظاہر ہے۔ خودکشی اور اقدام خودکشی کے کتنے واقعات قمار بازی کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ پھر مالی ابتری کا اندازہ اس سے کیجیے کہ یورپ کی پہلی جنگ عظیم سے اکیلے انگلستان سے متعلق تخمینہ ہے کہ کم از کم دس کروڑ پونڈ سالانہ کی رقم اپنے مالکوں کے قبضہ سے نکل کر جواریوں کے ہاتھ میں پہنچتی ہے۔ یہ تخمینہ یورپ کے
Flag Counter