Maktaba Wahhabi

149 - 421
بارے میں بھی سزاؤں کی اتنی شدت قرآن حکیم میں نہیں ملتی۔ شیطانی آسیب زدوں کی شکل میں سود خور اٹھے گا۔ تکثیر دولت کی تمام کوششوں کو اس کی قدرت برباد کر کے رکھ دے گی، جہنم میں اسے ابدی عذاب میں مبتلا ہونا پڑے گا، اور آخر میں قرآن نے اعلان کر دیا کہ جو شخص سود خوری سے رکنے اور توبہ کرنے پر آمادہ نہیں ہے، چاہیے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اعلان جنگ دے دے۔ علماء نے لکھا ہے کہ کسی جرم پر خواہ وہ انسان کی زندگی کے کسی شعبہ سے متعلق ہو، قرآن حکیم میں اتنی سزاؤں کی دھمکی نہیں دی گئی ہے۔ قرآن حکیم نے سود کے بارے میں بڑے صریح اور واضح الفاظ میں نہایت سخت اور قطعی احکام صادر فرمائے ہیں۔ چنانچہ ارشاد خداوندی ہے: "اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور باقی ماندہ سود کو چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو، پس اگر تم ایسا نہ کرو تو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سے اعلان جنگ سن لو، اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے اصل مال تمہارا حق ہیں، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم ظلم کیے جاؤ گے۔" (بقرہ: 279) اس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ اگر تم نے اس باغیانہ روش سے توبہ نہ کی تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔ اس کی نوعیت بالکل ایک الٹی میٹم کی ہے۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسلامی نظام میں سودی کاروبار ایک سنگین فوجداری جرم ہے۔ اگرچہ یہ ایک فرد کا عمل ہے لیکن اگر یہ کام ایک جماعت کرے تو اس کی حیثیت باغیوں اور مفسدوں کی ہے جن کی سرکوبی کے لیے عندالضرورت فوجی کاروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ حکم کی اس سنگینی اور قرآن کے اس الٹی میٹم سے اصل مقصد سرمایہ دارانہ اخلاق، سرمایہ دارانہ ذہنیت، سرمایہ دارانہ تمدن اور سرمایہ دارانہ نظام معیشت کا بھی استیصال کر کے وہ نظام قائم کرنا تھا جس میں بخل کے بجائے فیاضی، خودغرضی کے بجائے ہمدردی اور باہمی تعاون ہو، سود کے بجائے صدقات، بنک کے بجائے بیت المال ہو، اور سود کی ہر نوع اور قسم ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے خواہ وہ ذاتی ضرورت کے قرضہ پر لیا جائے یا نفع آور کاروبار میں لگانے والے قرضہ پر ہو یا اس قرض پر لیا جائے جو حکومت شہریوں سے لیتی ہے۔
Flag Counter