Maktaba Wahhabi

138 - 421
سہولتیں دینا، تنگ دست پڑوسیوں کی مدد کرنا، یہ اور اس طرح کے دوسرے کاموں میں دولت کو صرف کرنا سب "فی سبیل اللہ" کی مختلف صورتیں اور انواع ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اپنی ملکیت میں انسان کو ہر قسم کے تصرف کا حق حاصل ہے۔ وہ اس مال میں سے قرض بھی دے سکتا ہے اور مستحقین پر اس کو خرچ بھی کر سکتا ہے، اور ایک مومن اس بات پر مامور ہے کہ وہ اس مال کو خرچ کرے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ ہر روز صبح کے وقت دو فرشتے آسمان سے زمین پر اترتے ہیں، ان میں سے ایک کہتا ہے: (اللّٰهم اعط منفقاً خلفاً) "اے اللہ! خرچ کرنے والے کو بدلہ عطا فرما۔" اور دوسرا کہتا ہے: (اللّٰهم اعط ممسكاً تلفأ) "اے اللہ! روک کر رکھنے والے کے حصہ میں ہلاکت رکھ۔" (بخاری،رقم:1442،مسلم،رقم:1010) ایک شخص کا اپنے مال کو مضاربت پر دینا یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اسے اپنے مال میں ہر قسم کے تصرف کا حق حاصل ہے۔ مضاربت کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص صرف سرمایہ فراہم کرتا ہے جب کہ دوسرا شخص صرف کاروباری جدوجہد اور سعی و کوشش کرتا ہے نقصان کی صورت میں صاحب سرمایہ کا مالی نقصان ہو گا، دوسرے کی محنت کا۔ پھر کسی شے کے مالک کو اپنی چیز دوسرے کو کرایہ پر دینا بھی جائز ہے اور وہ اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ کرایہ کسی شے کے استعمال کے فائدوں کی قیمت کو کہتے ہیں۔ اس سے چیز تو اصل مالک کی ملکیت ہی میں رہتی ہے لیکن اس کے فوائد کرایہ پر لینے والے کی ملکیت بن جاتے ہیں۔ نقد سرمایہ کرایہ پر نہیں دیا جا سکتا کیونکہ نقد سرمایہ کو خرچ کیے بغیر اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔ وہ خود باقی رہتے ہوئے اپنے فوائد استعمال منتقل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ سرمایہ کو کرایہ پر دینا سود کہلاتا ہے۔ مالک کو اپنی ملکیت میں ہر قسم کے تصرف کا حق حاصل ہوتا ہے، لہٰذا اس کو یہ بھی حق حاصل ہے کہ وہ اپنی زیر ملکیت چیز دوسرے شخص کو منتقل کر دے، خواہ قیمت کے عوض
Flag Counter