Maktaba Wahhabi

107 - 421
کے رشتہ قائم کیا، اور پوری دنیا کو بتایا کہ مسلمانوں میں باہمی مضبوط ترین رشتہ ایمان اور اسلام کا رشتہ ہے۔ یہ بھائی چارہ اور مواخات سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے مکان میں ہوئی۔ (عیون الاثر: 1/322) بھائی چارے کی بنیاد امام سہیلی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق یہ تھی کہ مہاجرین کے دلوں سے غربت اور اجنبیت کی وحشت کو دور کیا جائے اور ایک دوسرے کے دلوں میں غم و خواری اور غم گساری کے جذبات پیدا کیے جائیں۔ اور بعض حضرات نے اس بھائی چارے کا مقصد یہ بھی لکھا ہے کہ جاہلیت کی تمام عصبتیں تحلیل ہو جائیں۔ رنگ و نسل اور وطن کے تمام امتیازات ختم ہو جائیں۔غیرت و حمیت جو کچھ ہو وہ صرف اور صرف اسلام کے لیے ہو۔ غمگساری اور موانست کے جذبات معاشرہ میں پیدا ہوں۔ انصار نے اس بھائی چارے کو اس طریق سے نبھایا کہ چشم فلک نے آج تک ایسی اخوت کا مظاہرہ نہیں دیکھا۔ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ اور علامہ ابن سید الناس رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ مواخات دو مرتبہ ہوئی ایک مرتبہ مکہ مکرمہ میں جس میں مہاجرین میں باہمی رشتہ اخوت قائم فرمایا اور غلام و آقا کی تمیز ختم کر دی۔ اس میں سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو جو غلام تھے، سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کا بھائی بنایا گیا جو بنو ہاشم میں تھے۔ اسی طرح سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو سیدنا عبیدہ بن الحارث رضی اللہ عنہ کا بھائی بنایا اور سیدنا سالم مولیٰ ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کا بھائی بنایا گیا۔ دوسری مواخات بعض روایات کے مطابق ہجرت کے پانچ ماہ بعد اور بعض روایات کے مطابق مسجد نبوی کی تعمیر کے بعد اور بعض اقوال کے مطابق جب مسجد نبوی تعمیر ہو رہی تھی، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے مکان پر ہوئی۔ (عیون الاثر: 1/322) اس میں آپ نے 45 مہاجرین کو 45 انصار کا بھائی بنایا۔ انصار نے مہاجرین کے ساتھ اس بھائی چارہ کا صحیح معنوں میں حق ادا کیا۔ چشم فلک نے کبھی ایسا بھائی چارہ نہ پہلے کبھی دیکھا اور نہ آئندہ قیامت تک کبھی دیکھے گی۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے جب مہاجرین اور انصار میں یہ مواخات قائم فرمائی تو انصار نے بارگاہ رسالت میں عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اور ہمارے مہاجر بھائیوں کے درمیان کھجور کے باغات تقسیم کر دیں۔ آپ نے فرمایا: نہیں۔ انصار نے عرض کی تب
Flag Counter