چیزوں کے کرنے کا حکم دیا ہے اس سے قطعی پہلوتہی برتتے ہیں یا ہم انہیں انجام دیتے ہیں لیکن آپ کے طریقے پہ انجام نہیں دیتے تو یہ محبت رسول میں شمار نہیں ہوگا ، بلکہ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ میں آپ کی بات مانتا ہوں لیکن کرے وہی جو اس کا دل کرے، تو ایسا شخص رسول اللہ کا نافرمان ہے جیسا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
﴿وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَ سَآئَ ت مَصِیْرًا﴾
(النساء: ۱۱۵)
’’جو شخص باوجود راہ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بھی رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راہ چھوڑ کر چلے، ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے، وہ پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے۔‘‘
اپنی پوری زندگی کو سنت نبوی میں ڈھالنا ہی محبت رسول ہے، ہم اپنی زندگی کے ہر موڑ پہ دیکھیں اور نظر دوڑائیں کہ کیا یہ کام جو ہم انجام دے رہے ہیں ، یہ سنت نبوی کے مطابق ہے یا نہیں ، ہمار کھانا پینا، اٹھنا، بیٹھنا ، جاگنا ، سونا، دوستی ودشمنی، تجارت وکا روبار، خرید و فروخت، شادی وبیاہ، خوشی وغمی، عید وتہوار، لین دین، تعلیم وتربیت، کلام وگفتگو، عبادت و بندگی اور آپسی تعلقات ومعاملات سنت رسول کے مطابق ہیں یا نہیں ، گو یا کہ ہمیں تمام معاملات میں کتاب اللہ اور سنت رسول کے مطابق عمل کرنا ہے اور ہر حالت میں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا وَ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآئً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا وَ کُنْتُمْ عَلٰی شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَکُمْ مِّنْہَا کَذٰلِکَ
|