وَیُسَمّٰی۔)) [1]
’’ہر بچہ اپنے عقیقے کا مرہون ہوتاہے اس کی پیدائش کے ساتویں روز اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے اس کا سر منڈوا یا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔ ‘‘
حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:
((عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ وَعَنِ الْأُنْثَی وَاحِدَۃٌ وَلَا یَضُرُّکُمْ ذُکْرَانًا وَإِنَاثًا۔)) [2]
’’بچے کی طرف سے دواور بچی کی طرف سے ایک جانور ذبح کیا جائے، وہ نرہوں یا مادہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘
۴۔سرمونڈنا :
بچے کی پیدائش کے ساتویں دن اس کا سر منڈوانا چاہیے تاکہ اس کے اندر موجود باعث اذیت چیز کا ازالہ ہوجائے اور اس کے سر کے بالوں کے وزن کے برابر سونا یا چاندی صدقہ وخیرات کردینا چاہیے، شریعت اسلامیہ نے بچے کی پیدائش کو کتنا اہم بتلایا ہے اور شروع ہی سے اس کے متعلق تمام امور پہ عمل پیرا ہونے کا حکم دیا ہے، ابتدائی چیزوں میں سے بچے کے بالوں کو منڈوانے کو گھر والوں کے لیے غیر معمولی قرار دیاہے بلکہ اس کو اس قدر اہمیت دی کہ گھر والوں کو سونے یا چاندی سے تولنے کا حکم دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((کُلُّ غُلَامٍ رَہِینَۃٌ بِعَقِیقَتِہِ تُذْبَحُ عَنْہُ یَوْمَ السَّابِعِ وَیُحْلَقُ رَأْسُہُ وَیُسَمّٰی۔)) [3]
|