امروں پہ مشتمل ہے، ایک صدقہ اور دوسرا صلہ رحمی۔ ‘‘
یک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((تَعَلَّمُوا مِنْ أَنْسَابِکُمْ مَا تَصِلُونَ بِہِ أَرْحَامَکُمْ فَإِنَّ صِلَۃَ الرَّحِمِ مَحَبَّۃٌ فِی الْأَہْلِ مَثْرَاۃٌ فِی الْمَالِ مَنْسَأَۃٌ فِی الْأَثَرِ۔))[1]
’’ اپنے نسب ناموں کو محفوظ رکھو ، جن کے ذریعے تم اپنی رشتہ داریاں محفوظ رکھ سکو اور تم ان کے حقوق ادا کرسکو، پھر ارشاد فرمایا کہ صلہ رحمی کے فوائد یہ ہیں کہ اس سے آپس میں محبت پیدا ہوتی ہے اور مال میں برکت اور زیادتی ہوتی ہے اور عمر میں برکت ہوتی ہے۔‘‘
اسی طرح صلہ رحمی جنت میں لے جانے والا عمل ہے، حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے اور میں حاضر ہوا تو آپ کے وہ مبارک کلمات جو سب سے پہلے میرے کانوں میں پڑے یہ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یَا اَیُّہَا النَّاسُ! اَفْشُوا السَّلَامَ وَاَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَصلُّوا الْاَرْحَامَ وَصَلُّوْا بِاللَّیْلِ وَالنَّاسِ نِیَامٌ تَدْخُلُوْا الْجَنَّۃَ بِسَـلَامٍ)) [2]
’’لوگو! ایک دوسرے کو کثرت سے سلام کرو ، اللہ کی رضا جوئی کے لیے لوگوں کو کھانا کھلایا کرو، صلہ رحمی کیا کرو اور ایسے وقت میں نماز کی طرف سبقت کیا کرو جب کہ تمام لوگ نیند کے مزے میں ہوں ، یاد رکھو ! ان امور پر عمل کرکے تم حفاظت اور سلامتی کے ساتھ بغیر کسی روکاوٹ کے جنت میں پہنچ جاؤگے۔ ‘‘
صلہ رحمی سے پہلو تہی :
جو لوگ رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی نہیں کرتے ہیں ، ان سے رشتے اور ناطے منقطع
|