Maktaba Wahhabi

161 - 379
کرلیتے ہیں ، ان کی خبر گیری نہیں کرتے ہیں ، وہ دنیا کے اندر بدترین انسان ہیں ، اسلام شفقت ومحبت، مساوات ورواداری اور اخوت وبھائی چارے کا درس دیتاہے، لیکن یہ لوگ ان اصولوں سے اعراض کرکے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی سے پہلو تہی برتتے ہیں ، یقینا یہ لوگ خسارے اور گھاٹے کا سودا کررہے ہیں ، جس کے برے نتائج وہ دنیا وآخرت دونوں میں بھگتیں گے، دنیاوی اعتبار سے جو لوگ صلہ رحمی نہیں کرتے ، رشتہ داروں سے قطع تعلق کرتے ہیں انہیں بہت ساری پریشانیوں اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتاہے، ان کے دل سے محبت ورحمت، اللہ کا ڈر وخوف رخصت ہوجاتاہے، جو مومن کی ایک صفت ہے کہ جب اللہ کا حکم ہوتاہے تو مارے ڈر وخوف کے فورا اسے بجالاتے ہیں ، دنیا وآخرت میں اس کی پکڑ اور عذاب وسزا سے ڈرتے ہیں ، مسلمان بھائیوں سے ((کُلُّ مُسْلِمٍ اِخْوَۃٌ )) کے تحت ان سے محبت کرتے ہیں ، بڑوں کی عزت کرتے ہیں اور چھوٹوں پہ شفقت کرتے ہیں ، ایک دوسرے پہ رحم کرنے والے اور مہربانی کرنے والے ہوتے ہیں ۔ کرو مہربانی تم اہل زمیں پر خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر جو لوگ صلہ رحمی نہیں کرتے ان کے اندر سے چین وسکون ، آرام وراحت، دماغی و ذہنی اطمینان ختم ہوجاتا ہے، رشتہ داروں سے قطع تعلق کرناگویا ان سے جنگ کرنا ہے اورجنگ ولڑائی کی نوبت اسی وقت آتی ہے جب کسی سے قطع تعلق اور نااتفاقی کرکے عداوت ودشمنی پہ اتر آئیں ، غیروں سے دشمنی کرکے اپنی جنگ جیتی جا سکتی ہے لیکن اپنوں سے عداوت ودشمنی کر کے اپنے چین وسکون اور آرام وراحت کو ہلاکت وتباہی کے دہانے پر پہنچایا جاسکتا ہے، نہ ان سے لڑائی جھگڑا کرکے کلی طور پہ ان سے جدائی اختیار کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان سے کھلم کھلا جدال کیا جاسکتا ہے، رشتہ داروں کے ساتھ نااتفاقی ایک ایسا ناسور ہے جس پہ پڑے ہوئے زخم، دشمنی وعداوت، لڑائی وجھگڑااور ان سے کنارہ کشی اختیار کرنے سے مندمل نہیں ہوتا ، بلکہ
Flag Counter