Maktaba Wahhabi

167 - 379
بیوی سے محبت انسان اس دنیا میں مختلف مراحل سے گزرتا ہے، ایک وہ وقت وزمانہ تھا جس میں وہ بچہ تھا، والدین کے رحم وکرم کا محتاج تھا ، ہر طرف سے بے بس ولاچار تھا ، اس کا سونا ، جاگنا ، اٹھنا، بیٹھنا، چلنا ، پھرنا ، کھانا، پینا ماں باپ کے ساتھ ہوتا تھا لیکن وقت گزرتا گیا، عمریں بڑھتی گئیں ، عقل وشعور ہوتا گیا، علم وہنر سے آگاہی ہوئی ، اچھے اور بھلے میں تمیز ہوئی ، جسم وبدن میں قوت وتوانائی ہوئی ، یہاں تک کہ وہ سن شعور اور سن بلوغت کو پہنچ گیا، اب والدین کی حاجت وضرورت میں کمی ہوتی گئی، دل ودماغ کسی دوسری چیز کی تلاش میں سرگرداں ہونے لگا ، راتوں میں قسم قسم کے دلفریب اور سہانے خواب نظر آنے لگے اور والدین کے بجائے طبیعت کسی جیون ساتھی کی تلاش میں بھٹکنے لگی، صنفی اور جنسی میلان بڑھنے لگا اور یہ عین فطرت انسانی بھی ہے، اس میں کسی شرم وحیا کی گنجائش نہیں ، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ کے مقرر کردہ ان اصول فطرت سے انحراف نہیں کیا جاسکتا اور اگر اس سے انحراف کیا گیا تو خود کو ہلاکت میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ معاشرہ بھی تباہ وبرباد ہوگا ۔ والدین نے جب دیکھا کہ بچہ اب جوانی کی دہلیز پہ قدم رکھ چکا ہے تو انہیں یہ فکر دامن گیر ہوئی کہ کوئی اچھی سے لڑکی دیکھ کر اپنے لاڈلے کی شادی کردیں ، چنانچہ وہ اس فکر کو لے کر ادھر ادھر رشتہ ڈھونڈنے لگے اور ایک ایسا وقت آیا کہ لڑکے کی شادی ہوگئی اور ایک چاند سی دلہن گھر کی زیب وزینت بن گئی، اب یہاں سے ایک دوسرے رشتے کا آغاز ہوتاہے جسے ہر کوئی میاں بیوی کے رشتے سے جانتا ہے۔ میاں بیوی کے مابین الفت ومحبت، لگاؤ وتعلق فطری ہے ، یہ اللہ کا نظام ہے جس کے
Flag Counter