Maktaba Wahhabi

70 - 379
پہ غور وفکر کرے ، تفکر وتدبرسے کام لے تو اللہ کی محبت اور اس کے سامنے سرنیاز خم کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ لیکن یہ انسانوں کی کوتاہ فہمی اور ہٹ دھرمی ہے کہ وہ ایک اللہ کو چھوڑ کر سیکڑوں معبودان باطلہ کے سامنے سر بسجود ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں کو حق کے لیے کھول دے تاکہ ہم کائنات اور خود اپنے جسم کے اندر موجودہ انعامات ظاہرہ اور انعامات باطنہ پہ غور وفکر کریں اور اپنی تمام دلی وقلبی محنتوں کو اس کے لیے خاص کریں اور اس کے بتائے ہوئے طریقے پہ چلیں جس سے دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی نصیب ہو۔ ۲۔حضورِ قلب کے ساتھ اللہ کا ذکرکرنا: محبت الٰہی کے حصول کے لیے ذکر واذکار ناگزیر ہیں ، یاد الٰہی کے وقت اس بات کا خاص خیال ہونا چاہیے کہ دل حاضر ہو، دماغ دوسری مشغولیات سے فارغ ہو اور اس کے لیے زمان ومکان اور وقت ومدت اور مخصوص ہیئت وشکل کی قطعاً ضرورت نہیں جیسا کہ صوفیا اور بریلوی حضرات کا اپنا خود ساختہ طریقہ ہے اور آج بعض فرقوں میں یہ طریقہ رائج بھی ہے، آگے بڑھنے سے پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ذکر واذکار کا ایک غلط طریقہ جو بریلوی حضرات نے گھڑ لیاہے یا رائج کردیا ہے اسے ضبط تحریر کردوں تاکہ قاری کو یہ خیال نہ ہو کہ ذکر واذکار کا کوئی مخصوص طریقہ ہے ۔ واقعہ یوں ہے، مجھے ایک بار ولایت گجرات جانے کا موقع ملا، گجرات کے اندر ایک جگہ ہے جس کا نام کنڈلا ہے ، جہاں بہت سالوں پہلے آسمانی طوفان آیا تھا ، جس سے خاصا نقصان ہوا تھا جس کے آثار اس وقت تک بھی نمایاں تھے ، وہاں میرے چند ساتھی رہتے تھے جن کے پاس ٹھہرنے کا موقع ملا، اتفاق سے وہ رمضان المبارک کا مہینہ تھا ، ایسے بھی زمضان المبارک میں عبادتوں کا اجر وثواب بڑھ جاتاہے بشرطیکہ مسنون طریقہ پہ تمام عبادتوں کو انجام دیا جائے ورنہ فائد ے کے بجاے نقصان ہی ہوگا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
Flag Counter