Maktaba Wahhabi

147 - 379
’’یقینا نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔‘‘ مومن سے دوستی: اے میرے بیٹے! نیک اور متقی وپرہیزگار مومن سے دوستی کرو اور اپناکھانا کسی متقی وپرہیزگار کو ہی کھلاؤ ، لوگ مختلف قسم کے ہوتے ہیں اور تمام نفس وطبیعت کے اعتبار سے مختلف ہوتے ہیں ، بعض لوگوں کی طبیعتیں نیکی اور بھلائی کی طرف مائل ہوتی ہیں اور بعض لوگوں پہ شروفساد اور برائی ومنکر کا غلبہ ہوتاہے، اب انسان کے اوپر ہے کہ ان دونوں آدمیوں میں سے بھلائی سے متصف شخص کو اپناتا ہے یا برائی سے متصف شخص کو اختیار کرتاہے۔ قرآن کریم میں متقی وپرہیزگار کی تعریف ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے: ﴿اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ﴾ (الحجرات: ۱۳) ’’اللہ کے نزدیک تم سب میں سے باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔‘‘ پس تم متقی وپرہیزگار کو ہی اپنا دوست بناؤ ، اس میں خیر ہی خیر ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مفاتیح کو دو قسموں میں تقسیم کیا ہے، ایک خیر کی اور دوسری برائی اور فتنہ وفساد کی۔ دوسری حدیث میں نیک دوست اور برے دوست کی مثال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بیان فرمائی ہے: ((اِنَّمَا مَثَلُ الْجَلِیسِ الصَّالِحِ وَالسَّوْئِ کَحَامِلِ الْمِسْکِ وَنَافِخِ الْکِیرِ فَحَامِلُ الْمِسْکِ إِمَّا أَنْ یُحْذِیَکَ وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْہُ وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْہُ رِیحًا طَیِّبَۃً وَنَافِخُ الْکِیرِ إِمَّا أَنْ یُحْرِقَ ثِیَابَکَ وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ رِیحًا خَبِیثَۃً۔)) [1] ’’نیک ساتھی کی مثال کستوری فروش کی سی ہے اور برا ساتھی بھٹی جھونکنے والے کی طرح ہے، کستوری بیچنے والا یا تو از خود تجھے کچھ خوشبو دے دے گا یا تو اس
Flag Counter