سے خرید ہی لے گا (اگر یہ دونوں باتیں نہ ہوئیں تو) یا کم از کم تجھے اس کی خوشبو (مہک) تو حاصل ہوتی ہی رہے گی، رہا بھٹی جھونکنے والا یا تو وہ تیرے کپڑے جلادے گا یا پھر تجھے ناگوار دھواں تو پھانکنا ہی پڑے گا۔‘‘
یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہترین مثال ہے، تیرے لیے مناسب ہے کہ تو اسے حفظ کرلے اور اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑلے ، کیونکہ نیک دوست تیرے دین ودنیا دونوں کی حفاظت کرے گا ، نیک دوست دین اور عقیدہ کے اعتبار سے تیرا بھائی ہے، تیرے ساتھ دوستی اللہ کے لیے کرے گا ، وہ یا تو تجھے ایسی چیز کی تعلیم دے گاجو دین ودنیا میں تیرے لیے نفع بخش ہوگی یا تجھے کسی اچھی چیز کے اختیار کرنے کی نصیحت کرے گا یا تجھے ایسی جگہ قیام کرنے سے روکے گا جو تیرے لیے نقصان دہ ہوگا، وہ تجھے برابر اللہ کی اطاعت وفرماں برداری، والدین کے ساتھ حسن سلوک اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کے اوپر ابھارے گا ، تیری غلطیوں کی نشاندہی کرے گاتاکہ تو اپنی اصلاح کرے ، تجھے اچھے اخلاق وکردار اورعمدہ اعمال وافعال کے اپنانے کی دعوت دے گا ، ایسی صورت میں تو اس کی اقتداء وتابع داری پر مجبور ہوجائے گا اور طبیعتیں بلا شبہ ایک دوسرے کا اثر ورسوخ قبول کرتی ہیں اور نیک آدمی سے سب سے کم نفع یہ ہے کہ اس کی وجہ سے برائیوں اور معاصی کے ارتکاب سے محفوظ ہوجاؤگے، نیکی کو اپناؤگے اور برائی سے دور رہوگے اور وہ تمہاری حاضری اورغیر حاضری دونوں میں تمہاری رازداری کرے گا۔
در اصل نیک آدمی ہی دوستی کے لائق ہے، لہٰذا جب تجھے نیک آدمی ملے تو فوراً اس سے دوستی کرلو، تاکہ اس سے نفع حاصل ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((اَلْمَرْئُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ مَنْ یُّخَالِلْ)) [1]
’’یعنی آدمی اپنے دوست کے دین (طور طریقہ) پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر
|