Maktaba Wahhabi

322 - 379
اس سے ملتا جلتا قصہ ایک اور بھی ہے۔ ایک شخص کو اسلم نامی ایک لڑکے سے عشق ہوگیا تھا۔ اس شخص کی اسلم کی جدائی کی وجہ سے حالت بہت ہی خراب ہوگئی تھی۔ یہاں تک کہ جب اس کے مرنے کا وقت آگیا ، تو لوگوں نے اس سے کہا : لا الٰہ الا اللہ پڑھ لو ؛ تو اسے کلمہ پڑھنے کی توفیق نہیں ہوئی ، بلکہ کہنے لگا: ’’اے اسلم ! اے بیمار فکر کی راحت ! اے کمزور و لاغربیمار کے لیے شفا! [ اے میرے محبوب! ]تیری رضامندی میرے دل میں جلیل القدر خالق ( اللہ تعالی) کی رحمت سے بڑھ کر مرغوب ہے ۔‘‘[1] اور یہی کلمات کہتے ہوئے اس کی موت آگئی۔ ۱۱۔ عقل کا فتور : عشق عقل کو خراب کردیتاہے۔ آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ لوگ ایک وادی میں ہوتے ہیں جب کہ عاشق کسی دوسری وادی میں بھٹک رہا ہوتا ہے۔ وہ ہمیشہ اپنے محبوب کے متعلق ہی سوچتا رہتا ہے۔ وہ اپنی عقل سے فائدہ حاصل نہیں کر پاتا، اور نہ ہی کسی دوسرے کو کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ بلکہ بیشتر اوقات وہ اپنی دواء کو ہی بیماری سمجھتا ہے اور بیماری کو دوا ، اس لیے کہ اس کی عقل کام نہیں کرتی۔ عشق کے اسباب عشق میں گرفتار ہونے کے کئی ایک اسباب ہیں ، ان میں سے چند ایک یہ ہیں : ۱۔ اللہ تعالیٰ کی محبت سے اعراض: علمائے کرام عشق کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’ عشق فارغ دل کی حرکت کو کہتے ہیں ۔ ‘‘[2]
Flag Counter