عاشق اگرچہ اپنی معشوق کی محبت سے لذت اٹھاتا ہے ، مگر حقیقت میں یہ محبت اس کے لیے ایک بہت بڑا عذاب ہوتا ہے۔ عاشق کا دل اس کے محبوب کے ہاتھوں میں گرفتار ہوچکا ہوتا ہے جو کہ اسے انتہائی دردناک طریقہ سے رسوا کرتا ہے اور اسے دائیں اور بائیں جہاں بھی چاہے پھینک دیتا ہے، اور وہ عاشق اپنے محبوب کی اطاعت ایسے کرتا ہے جیسا کہ ریموٹ کنٹرول کا بٹن دبانے سے کوئی بھی برقیاتی چیز حرکت میں آجاتی ہے۔ مگر عشق کے نشے میں اس مصیبت کا احساس نہیں ہوتا۔ اس کی دل کی یہ حالت ہوتی جیسا کہ شاعر نے کہا ہے :
’’ اس کی مثال اس چڑیا کی طرح ہے جو کسی بچے کے ہاتھ میں ہوں جو اسے ہلاکت کی طرف آگے بڑھا رہا ہو؛ مگر وہ بچہ اس کے ساتھ پھر بھی کھیل تماشہ میں مصروف ہو۔‘‘[1]
اور عاشق [کی حالت وہی ہوتی ہے ]جیسے کہا گیا ہے :
’’ وہ نظر کا شکار ہو کر گرفتار ہوچکا ہے۔ وہ اب ایسا بیمار ہے ، جو کہ ہلاکت کے دھانے پر گھوم رہا ہے۔ وہ تومر چکا ہے ، جو کہ صبح و شام زندوں کی صورت میں دن گزار رہا ہے۔اور وہ اپنی اس موت سے قیامت کے دن تک اٹھنے والا نہیں ۔ وہ تو سکرات موت کے عالم میں مبتلا ہے اوراس کی دل ان ہی حسین صورتوں میں ختم ہوچکا ہے، اور اب مرنے تک اسے موت بھی نہیں آئے گی ؛ [ایسے ہی سکرات کے عالم میں رہے گا]۔‘‘ [2]
۵۔عاشق کا دنیا و آخرت سے بے بہرہ ہوجانا:
ان صورتوں مورتوں کے عشق سے بڑھ کر کوئی اور چیز ایسی نہیں ہے جس سے انسان کا دین و ایمان اور دنیاوی مصلحتوں کا ضیاع ہوتا ہو۔دین کا ضیاع اس طرح ہوتا ہے کہ انسان کا دل اپنے محبوب کے لیے متفرق ہوجاتا ہے، اور وہ اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے وقت
|