Maktaba Wahhabi

141 - 379
یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان اپنی مرضی سے اپنے والدین کا انتخاب نہیں کرسکتا اور نہ ہی والدین اپنی مرضی سے بیٹے کا انتخاب کرسکتے ہیں ، یہ فیصلے قدرت کی طرف سے آسمانوں پہ ہوتے ہیں ، ہاں اتنا انسان کے اختیار وقدرت میں ہے کہ وہ ایک دوسرے کو رشدوہدایت، خیرو بھلائی کی طرف راہنمائی کرے ، بھلے اور برے ، کھرے اور کھوٹے کی تمیز کرائے ، چونکہ تم میرے بچے ہو ، میرے لاڈلے ہو، اس لیے میری ذمہ داری بنتی ہے کہ میں تجھے راہ نجات اور سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کروں اور تجھے ان تمام چیزوں سے باخبر کردوں جنہیں اللہ نے تجھ پر واجب قرار دیا ہے اور جن کا بحسن وخوبی انجام دینا بلوغت کے بعد سے لے کر موت تک تمہارے اوپر واجب ہے ، جب تک میں ان چیزوں سے تجھے آگاہ نہ کردوں اس وقت تک میری ذمہ داری ختم نہیں ہوسکتی، اس لیے جو کچھ میں لکھ رہا ہوں ، بڑی شفقت وہمدردی، الفت ومحبت اور اپنی عظیم مسئولیت وذمہ داری نبھاتے ہوئے تحریر کررہاہوں ، اسے باربار پڑھو اور اپنی پوری زندگی اسی کے سانچے میں ڈھالو، تاکہ تم دنیا میں بھی عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھے جاؤ، ترقی وعروج کی منازل طے کرو ، خوش وخرم اور آرام وراحت کی زندگی بسر کرو، میرے لیے صدقہ جاریہ اور ولد صالح بنو، جس سے میری آنکھیں ٹھندی ہوں ، باعث فرحت وشادمانی ہو اور مرنے کے بعد میرے لیے رفع درجات کا سبب بنو اور اپنے لیے بھی نیک اعمال کرو تاکہ آخرت میں کامیابی وکامرانی کے اعلیٰ مقام پہ فائز ہو۔ انسانی تخلیق کا مقصد : اے میرے جگر کوشے! یہ دنیاوی زندگی یوں ہی عبث وبے کار نہیں ہے، تیری خلقت یوں ہی بلا فائدے کے نہیں کی گئی ہے ، بلکہ دنیا کی ہر چیز کسی نہ کسی فائدہ کے لیے ہے ، تجھے اس دنیا میں بہت ساری ذمہ داریاں اور امانتیں سونپی گئیں ہیں ، جن کا بوجھ اٹھانے سے بڑے بڑے پہاڑ اور آسمان و زمین انکار کر گئے، لیکن انسان نے اسے اٹھا لیا اس سے بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انسان کا اس دنیا میں آنا کس قدر عظیم امانت کے اٹھانے اور اسے
Flag Counter