تھا: ’’ تو نے ایسا کام کیا ہے جو تیرے علاوہ کسی اور نے نہیں کیا۔ میں تیری خوشبو کو دنیا اور آخرت میں پاکیزہ کردوں گا۔ جب میں نے صبح کی تو کستوری کی خوشبو میرے جسم سے اٹھ رہی تھی۔ اس وقت سے لے کر آج تک یہی عالم ہے۔‘‘
پاک دامن عورتوں کے قصے
سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مسلمانوں کا حال معلوم کرنے کے لیے رات کو ان کے گھروں کا گشت کر رہے تھے کہ آپ نے سنا ایک عورت کہہ رہی تھی :
’’ یہ رات لمبی ہوگئی ہے اور اس کے کنارے خوب سیاہ ہوگئے ہیں ، اور اس نے مجھے بیدار کررکھا ہے ، اور میرا کوئی محبوب نہیں ہے جس سے میں کھیلتی۔ اگروہ ذات نہ ہوتی جس کا عرش آسمانوں کے اوپر ہے۔ تو اس چارپائی کے کونے ہل جاتے۔ ‘‘
سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ جب واپس آئے تو اس عورت کے پاس آدمی بھیجا کہ تم ہی وہ عورت ہو جو ایسے ایسے شعر پڑھ رہی تھی؟ اس نے کہا : ہاں ۔ پوچھا گیا : آخر کیوں ؟ اس نے کہا : میرے شوہر کو فلاں لشکر میں بھیجا گیا ہے۔ کہتے ہیں : پھر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ام المؤمنین سیّدنا حفصہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : ’’ عورت کتنا عرصہ اپنے شوہر کے بغیر صبر کرسکتی ہے؟ آپ فرمانے لگیں : چھ ماہ۔ اس کے بعد سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ فوجیوں کو ہر چھ ماہ بعد واپس گھر بلایا کرتے تھے ۔‘‘[1]
شہوت پرستوں کے قصے
ان لوگوں کے بر عکس تاریخ ان لوگوں کے قصوں سے بھری پڑی ہے جن پر لعنت کی گئی ، اور ان کے بارے میں جو کچھ کہا گیا سو کہا گیا ، یہ ایسے لوگ تھے جو کہ شہوات کے گڑھوں میں گرگئے تھے۔
۲۷۸ ہجری میں عبدہ بن عبد الرحیم کا انتقال ہوا۔ اللہ تعالیٰ اسے تباہ کرے۔ یہ بد بخت
|