کام کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی تووہ عشق اور بے راہ روی کے لیے بازاروں میں بلاوجہ گھومنے اور حسین صورتوں کا پیچھاکرنے کے لیے فارغ ہوتاہے، اور اس کے وقت کا ایک بہت بڑا قیمتی حصہ ایسے ہی بے فائدہ اور لا یعنی کاموں میں ضائع ہوجاتا ہے۔
۷۔ زیب و زینت :
عشق میں گرفتار ہونے کے اسباب میں سے ایک زینت کے ان مظاہر کا پھیل جانا ہے جو ہمارے اس دور میں کثرت کے ساتھ پھیل چکیہیں ۔ جسموں کی زینت عقل کو دنگ کردیتی ہے۔ اور ایسے ہی لباس کی زینت اور بناؤ سنگھار نوجوانوں کو عشق کے جیل میں پہنچا کردم لیتی ہے۔ ‘‘
۸۔ اپنے اعضاء کی حفاظت نہ کرنا :
اپنے اعضاء کی حفاظت نہ کرنا بھی انسان کو عشق اورحرام خواہشات و شہوات کی وادیوں میں دھکیل دیتاہے۔ کبھی کبھی عشق سماعت سے ہی ہوجاتا ہے اور کبھی بصارت سے۔
نظرسے عشق کا ہوجانا بہت ہی واضح ہے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ عَلَی ابْنِ آدَمَ حَظَّہٗ مِنَ الزِّنَا۔ أَدْرَکَ ذٰلِکَ لَا مَحَالَۃَ۔ فَزِنَا الْعَیْنِ النَّظْرُ وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ وَالنَّفْسُ تَتَمَنّٰی وَتَشْتَہِیْ وَالْفَرْجُ یُصَدِّقُ ذٰلِکَ کُلَّہَ أَوْ یَکْذِبَہٗ۔)) [1]
’’ اللہ تعالیٰ نے بن آدم کے لیے ایک حصہ زنا کا لکھ دیا ہے جو اس سے یقینا ہو
کر رہے گا چناچہ آنکھ کا زنا دیکھنا ہے اور زبان کا زنا بات کرنا ہے اور نفس خواہش اور تمنا کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔‘‘
آپ اس حدیث پر غور کیجیے ! کیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر کے ذکر سے یہ بیان شروع کیا۔
کبھی کبھی عشق کے اس مرض میں گرفتار ہونے کا سبب صرف سماعت ہی ہوتی ہے۔
|