سے خبردار ہے۔‘‘
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نگاہ نیچی رکھنے اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے کو نفس کے لیے سب سے زیادہ پاکیزہ قراردیا ہے۔اور تزکیہ نفس شرور و معاصی کے ختم ہونے کو متضمن ہے۔ ان ہی میں سے ایک عشق کا مرض بھی ہے۔ عشق کا نظر سے بہت ہی مضبوط تعلق ہے۔ اس کا علاج نظر کو جھکائے رکھنا ہے اور باربار کسی چیز کودیکھنے سے اجتناب کرنا ہے۔ نظر کی مثال اس بیج کی ہے جو زمین میں بویا جاتا ہے۔ پس پہلی نظر تووہ بیج ہوتی ہے ، اور دوسری نظر اس کے لیے پانی سے سیرابی کا کام کرتی ہے جوکہ بیج کو دیا جاتا ہے۔
اگر انسان مسلسل اس بیج کو پانی دیتا رہا تو کل تک یہ بیج ایک مضبوط درخت کی شکل اختیار کر جائے گا۔جسے اُکھاڑ پھینکنا مشکل ہوگا۔
اسی لیے بغیر کسی شک و شبہ کے کہا جاتا ہے کہ نظر کو جھکانا سب سے بڑا پرہیز اور دفاع ہے۔
عشق کا علاج
عشق کا علاج ان مراحل کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے جہاں تک عاشق پہنچ چکا ہے۔ خواہشات کا [دل میں ] داخل ہونا آسان ہے ، مگر ان سے پھر باہر نکلنا انتہائی سخت مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ عشق کے علاج کی جملہ اقسام درج ذیل ہیں :
۱۔ فرار:
معشوق کی سر زمین سے دوری اختیار کرلینا مرض ِ عشق کے بڑے اور کامیاب ترین علاج میں سے ہے، جیسا کہ کہا جاتا ہے :
’’ جو آنکھ سے دور ہوتا ہے وہ دل سے بھی دور ہوتا ہے۔ ‘‘
عاشق کو چاہیے کہ اپنے معشوق کا شہر چھوڑ کر کسی دوسرے شہر کی طرف سفر کرلے، اوراس جگہ کو چھوڑ دے جہاں سے اس کے معشوق کا دیدار ہوتا ہے۔ پس یا تووہ اپنی رہائش گاہ بدل
|