پہ بچوں کے عظیم حقوق ہیں ۔
۱۔نومولود کے کان میں اذان واقامت :
بچہ جب پیدا ہوتاہے اور اس فرش خاکی پہ قدم رکھتا ہے تو اسی دن سے والدین پہ اس کی دینی تربیت شروع ہوجاتی ہے، چنانچہ شریعت اسلامیہ نے یہ حکم دیاہے کہ اس کے کان میں سب سے پہلی جو آواز جائے وہ اذان اور اقامت کی آواز ہو ، جو سراسر توحید ورسالت اور دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی پہ مبنی ہے۔یہ ساری چیزیں اذان واقامت کے اندر موجود ہیں ، اس کے اندر اس بات کی طرف کنایہ واشارہ ہے کہ بچہ جب اس دنیا میں آ گیا، اسی دن سے اس کی عمر مستعار کی گنتی شروع ہوگئی اور اس کے درمیان اور موت کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا کہ اذان اور اقامت کے بعد نماز کھڑی ہونے میں ہے بلکہ اس سے بھی کم فاصلہ ہے، یعنی بچے کو لاشعوری میں یہ تلقین کی جارہی ہے کہ تیرے جنازے کی نماز پڑھنے کے لیے اذان واقامت کہہ دی گئی ہے اور اب نماز کھڑ ی ہونا باقی ہے، اس سے بخوبی اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ اس کی موت کتنی قریب ہے، ان کلمات کے کہنے سے بچے کے دل پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور الفاظ اذان سے شیطان بھاگ جاتاہے اور بچہ شیطان کے شر سے محفوظ ہوجاتاہے۔
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
((رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ أَذَّنَ فِی اُذُنِ الْحُسَیْنِ حِیْنَ وَلَدَتْہُ فَاطِمَۃَ۔))[1]
’’میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسین رضی اللہ عنہ کے کان میں اذان دیتے ہوئے دیکھا جب وہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے۔‘‘
اس حدیث سے صرف بچے کے کان میں اذان کہنا ثابت ہوتاہے لیکن بچے کے کان
|