Maktaba Wahhabi

210 - 379
جب بچوں کی صحیح تربیت وپرداخت ہوگی تو والدین کو ان کے ذریعے سے مرنے کے بعد بھی اجر وثواب ملتا رہے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا مَاتَ الْاِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہٗ إِلَّا مِنْ ثَـلَاثَۃٍ: إِلَّا مِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ أَوْ عِلْمٍ یُں تَفَعُ بِہِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْلَہُ۔)) [1] ’’جب انسان مرجاتاہے تو اس کے سارے کاموں کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے اورمرنے کے بعد ان کاموں کا ثواب مسلسل جاری نہیں رہتا، مگر تین کاموں کا ثواب بند نہیں ہوتا بلکہ ان کا ثواب برابر جاری رہتا ہے، صدقہ جاریہ، وہ علم جس سے نفع حاصل کیا جائے اورنیک اولاد جو اس کے حق میں دعا کرتی رہے۔‘‘ دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((إِنَّ الرَّجُلَ لَتُرْفَعُ دَرَجَتُہٗ فِی الْجَنَّۃِ فَیَقُوْلُ أَنّٰی ہٰذَا؟ فَیُقَالُ بِاِسْتِغْفَارِ وَلَدِکَ لَکَ۔)) [2] ’’بندہ مومن کا جنت میں درجہ یکایک بلند ہوجائے گا تو وہ سوال کرے گا، مجھے یہ درجہ کیسے نصیب ہوگیا؟ تو اس سے کہا جائے گا، تیری اولاد کی دعا مغفرت کے سبب ۔‘‘ مذکورہ بیانات وتشریحات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بچوں کی تربیت پیدائش سے لے کر سن شعور تک کرنی ہے اور اس وقت تک انہیں اپنی نگرانی میں رکھناہے جب تک کہ وہ خود کفیل نہ ہوجائیں ۔ پیدائش سے لے کر سن شعور تک بچوں کی دینی ودنیاوی، بدنی وجسمانی، اخلاقی وروحانی اورایمانی وثقافتی تربیت کیسے کریں ؟اس کا مختصرا خاکہ یہاں پیش کیا جارہا ہے اور یہی والدین
Flag Counter