ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ ڈال دے۔‘‘
وفات مبارک سے چند روز پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی:
’’ لوگو! تم میں سے مجھ پر سب سے زیادہ احسانات حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہیں اگر میں اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کو اپنا دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو بناتا۔‘‘[1]
اور پھر وفات مبارک سے قبل جب اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اختیار دیا کہ اگر آپ چاہیں تو دنیا میں رہ لیں اور اگر چاہیں تو اپنے اللہ کے پاس آجائیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے بجائے اپنے دوست کے پاس جانے کو ترجیح دی۔[2]
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اللہ تعالیٰ سے محبت :
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور آپ کی زندگی کا اس قدر اثر تھا کہ وہ اللہ سے حدسے زیادہ محبت کرتے تھے، بڑے سے بڑے ظلم اور بڑی سے بڑی مصیبتیں اللہ کی محبت کے سامنے ہیچ تھیں ، اللہ سے دلی لگاؤ اور محبت کا ہی نتیجہ تھا کہ انہوں نے ایمان لانے کے بعد طرح طرح کی اذیتیں اور تکلیفیں برداشت کیں ، اعزہ واقارب کو چھوڑا ، بیوی ، بچوں سے جدا ہوئے ، مال ودولت سے محروم ہوئے ، گھر سے بے گھر ہوئے، اسلام کی سربلندی کی خاطر اپنے جان ومال کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کیا۔ آیئے ہم ذیل میں چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایمان افروز واقعات پڑھتے ہیں اور اپنے ایمان اور اللہ کے ساتھ محبت کا موازنہ کرتے ہیں :
۱۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں رومیوں سے مقابلہ کے لیے ایک لشکر بھیجا جس میں حضرت عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے چند ساتھیوں سمیت رومی لشکر کے ہاتھوں گرفتار ہوگئے اور قیصر روم کے سامنے پیش کیے گئے
|