Maktaba Wahhabi

100 - 379
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا﴾ (النساء:۵۹) ’’اے ایمان والو! فرماں برداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرماں برداری کرو رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی، پھر اگر کسی چیزمیں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے ، یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔‘‘ یہ حکم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تمام مسلمانوں کو ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اندر جو اختلافات ہوئے انہوں نے قرآن وحدیث کے مطابق اسے حل کیا ، تابعین نے انہی کے طرز عمل کو اپنایا، تبع تابعین نے یہی طریقہ اپنایا، اسلاف کرام اور محدثین عظام نے بھی قرآن واحادیث کو ہی اپنا حرز جان بنایا اوریہ زمانہ بہت بہترین رہا جس کی شہادت خود زبان رسول سے سنئے: ((خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ یَجِیئُ مِنْ بَعْدِہِمْ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَہَادَتُہُمْ اَیْمَانَہُمْ وَ اَیْمَانَہُمْ شَہَادَتَہُمْ۔))[1] ’’لوگوں میں سب سے بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے ، پھر اس کے بعد کا زمانہ، پھر اس کے بعد کا زمانہ، پھر اس کے بعد ایسی قومیں آئیں گی جن کی قسم پر شہادت سبقت کرے گی اور ان کی قسم ان کی شہادت ہوگی۔‘‘ ۲۔بدعت سے احتراز: اتباع سنت کے اندر یہ باتیں آجاتی ہیں کہ صرف انہی کاموں کوانجام دیا جائے جن کا
Flag Counter