رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے، جسے سنت کہتے ہیں اور ان کاموں سے اجتناب کیا جائے جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، جسے بدعت اور دین میں نئی بات سے جانا جاتا ہے، سنت پہ عمل اور تمام قسم کی بدعات سے احتراز کرنے کے لیے صرف یہ آیت کریمہ کافی ہے جو ابھی گزری ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا﴾
(الحشر: ۷)
’’اور تمہیں جو کچھ رسول دے دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔‘‘
یہ آیت کریمہ تمام لوگوں کے لیے اس قدر عام ہے، جس کے اندر کوئی ابہام اور پیچیدگی نہیں ، اس کے اندر تمام مسلمانوں کے لیے عام حکم ہے کہ تم انہی چیزوں پہ عمل پیرا ہوجاؤ جن کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم حکم دے رہے ہیں اور ان تمام چیزوں سے رک جاؤ جن سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رک جانے کا حکم دے رہے ہیں ، اب ہر مسلمان اپنے تمام اعمال کو کتاب وسنت اور فرمان رسول کی کسوٹی پر تولے کہ وہ سنت رسول کے مطابق ہیں یا اس کے برخلاف ، انسان اگر عقل سلیم کا مالک ہو، تعصب شدید اور تقلید عامیانہ سے بالاتر ہوکر اس آیت مبارکہ پہ غور کرے تو اس کے سامنے حق بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجائے گی۔
تمام مسلمانوں کو دعوت فکر دینے کے بعد میں مناسب سمجھتا ہوں کہ بدعت کے بارے میں چند باتیں سپر د قرطاس کردوں تاکہ ان سے احتراز کرکے محبت رسول کی قطار میں ہم بھی کھڑے ہوجائیں اورجن سے احتراز کرنا محبت رسول کی ایک بہت بڑی نشانی وعلامت بھی ہے اور ساتھ ہی ان لوگوں کی نشاندہی بھی ہوجائے جو بدعات وخرافات میں ملوث ہیں ، اندھی اور جامد تقلید کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور ولی و پیر، غوث وقطب، ابدال و طریقت، گدی نشین، درگاہ و مزار جیسے الفاظ اور بدعات ایجاد کرکے ان کی باتوں پہ عمل کر رہے ہیں اور اپنے
|