جاتا ہے۔ چنانچہ کل کو وہ دونوں آپس میں سہیلیاں تھیں اور آج سوکنیں بن بیٹھیں ۔
عشق سے بچاؤ کا طریق کار
مرضِ عشق سے بچنے کے کئی ایک طریقے ہیں ، ان میں سب سے نمایاں طریقے یہ ہیں :
۱۔ عشق کے اسباب سے اجتناب:
طبیعتیں خواہشات کی طرف میلان رکھنے میں تقریباً برابر ہوتی ہیں ۔ تو انسان کو چاہیے کہ وہ ان اسباب سے دور رہے جو عشق میں پھنسنے کا سبب بنتے ہیں ، اور شروع سے ہی ان چیزوں سے بچ کر رہے۔ اپنی سماعت و بصارت کی حفاظت کرے، اور انھیں کسی ایسی چیز پر واقع نہ ہونے دے جوکہ عشق کی طرف لے جانی والی ہو۔
۲۔ صرف اللہ تعالیٰ کی محبت :
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اسی لیے انسان کی سب سے بڑی اصلاح یہ ہے کہ وہ اپنی تمام تر قوتوں کو صرف ایک اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک کی محبت پر لگادے۔ وہ اس طرح کہ اپنے دل و جان اور اعضاء سے یعنی اعمال کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ سے محبت کرے۔ پس اپنے محبوب کی توحید بجالائے، اور اس کی محبت میں توحید کو برقرار رکھے۔ محبوب کی توحید یہ ہے کہ اس کے محبوب متعدد نہ ہونے پائیں ۔‘‘[1]
انسان پر واجب ہے کہ اس کے دل میں جتنی بھی محبت ہو سب کی سب اللہ کے لیے خرچ کردے۔ خود اللہ تعالیٰ سے محبت کرے۔ کسی دوسرے سے محبت کرے تو اللہ کے لیے ، کسی سے نفرت کرے تو اللہ کے لیے اور اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر محبوب ہوں ۔ یہ محبت انسان کی اصلاح کے لیے معراج ، بہت بڑے انعام اور آنکھوں کی ٹھنڈک کی حیثیت رکھتی ہے۔ دل کے لیے اس کے علاوہ نہ کوئی اصلاح کی چیز ہوسکتی ہے
|