وَالْحُسَیْنِ وَخَتَنَہُمَا لِسَبْعَۃِ اَیَّامٍ۔)) [1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حسین کا عقیقہ کیا اور ساتویں روز ان دونوں کا ختنہ کروایا ۔‘‘
ختنہ کرانا فطرت انسانی میں سے ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تاکید کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((اَلْفِطْرَۃُ خًَْسٌ: اَلْخَتَّانُ وَالْإِسْتِحْدَادُ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَتَقْلِیْمُ الْأَظْفَارِ وَنَتِفُ الْاِبَطِ۔)) [2]
’’پانچ کام فطرت انسانی کا حصہ ہیں :
(۱) ختنہ کرنا (۲) زیر ناف کا بال صاف کرنا
(۳)مونچھیں کاٹنا (۴) ناخن کاٹنا
(۵)اور بغلوں کے بال صاف کرنا۔‘‘
۷۔بچوں کے ساتھ شفقت:
بچوں کی پیدائش کے بعد مذکورہ تمام چیزوں کے انجام دینے کے بعد جیسے جیسے بچوں کی عمریں بڑھتی جاتی ہیں ، ویسے ویسے والدین کی ذمہ داری بھی بڑھتی جاتی ہے، اس لیے بچوں کی تعلیم وتربیت ، شفقت ونرمی ، پیار ومحبت اور عمدہ طریقے سے کرنی چاہیے اور بچوں کے دل ودماغ پہ اچھی تعلیم وتربیت کا عکس بٹھانے کے لیے یہ بہت ہی مؤثر طریقہ ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((اِنَّ اللّٰہَ رَفِیقٌ یُحِبُّ الرِّفْقَ وَیُعْطِی عَلَی الرِّفْقِ مَا لَا یُعْطِی
|